کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 409
اور : ”جب کابل کے ساتھ جنگ ہوئی تب بھی ہماری جماعت نے اپنی طاقت سے بڑھ کر مدد دی اور علاوہ اور کئی قسم کی خدمات کے ایک ذیل کمپنی پیش کی جس کی بھرتی بوجہ جنگ بندہوجانے کے رک گئی، ورنہ ایک ہزار سے زائد آدمی اس کے لیے نام لکھواچکے تھے اور خود ہمارے سلسلہ کے بانی چھوٹے صاحبزادہ اور ہمارے موجودہ امام کے چھوٹے بھائی نے اپنی خدمات پیش کیں اور چھ ماہ تک ٹرانسپورٹ کور میں آنریرمی طورپر کام کرتے رہے“ [1] اور تو اور خود خلیفہ قادیان کے دل میں انگریز کی خاطر جاں سپاری اور جاں نثاری کئے جذبہ صادقہ کا یہ عالم ہے کہ : ” جوگورنمنٹ اییس مہربان ہو اس کی جس قدر بھی فرمانبرداری کی جائے تھوڑی ہے ۔ اگر میں خلیفہ نہ ہوتا تووالنٹیر ہوکر جنگ یورپ میں چلاجاتا“ [2] پناہ اللہ کی مرزائیوں کے پیشواؤں سے امام ان کا ہے گٹھ کترا نبی ان کا لٹیرا ہے اور یہی خلیفہ مرزائیت جس نے سرور دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت اور آپ کی گستاخی کے مرتکب کے قتل پر اظہار ناپسندیدگی کیاتھا، انگریز کے پروردہ اور خود کاشتہ پودے اپنے باپ متنبی قادیان کی حرمت وعزت کی خاطر اس قدر جوش وغیرت کا ثبوت دیتا ہے کہ جب مولوی عبدالکریم نامی ایک شخص نے مرزا اور اولاد مرزا کی سیاہ کا ریوں سے مطلع ہوکر مرزائیت سے توبہ کی اور مرزا غلام احمد