کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 407
رحمت بناکر بھیجا۔ا س سلطنت سے لڑائی اور جہاد کرنا قطعاً حرام ہے “ [1] اور ؎ اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال دین کے لیے حرا م ہے اب جنگ وجدال ( غلام احمد) اور: ہمارے امام ( مرزاغلام احمد ) نے ایک بڑا حصہ جو 22 برس ہیں ، اس تعلیم میں گزاراہے کہ جہاد حرام ہے اورقطعاً حرام ہے یہاں تک کہ بہت سی عربی کتابیں مضمون مخالف جہاد لکھ کر ان کو بلاد اسلام عرب شام کابل وغیرہ میں تقسیم کیا “ [2] او ر اس بات کے باوصف کہ جب 1929ء میں ایک دریدہ دہن ہندوغنڈے راجپال نے سرور کائنات محمد کریم فداہ ابی ،وامی وروحی صلی اللہ علیہ وسلم کےخلاف ایک ذلیل کتاب” رنگیلا رسول“کے نام سے لکھی اور اس پر لاہور کے ایک فدائی غازی علم الدین شہید رحمہ اللہ علیہ نے اس کا کام تمام کردیا۔ تومرزا بشیر الدین نے اس پر ان الفاظ میں تبصرہ کرتے ہوئے اپنےباپ کے بتلائے ہوئے مسلک کی تائید کی : ”وہ نبی بھی کیا نبی ہے جس کی عزت بچانے کےلیے خون سے ہاتھ رنگنے پڑیں، وہ لوگ جوقانون کواپنے ہاتھ میں لیتے ہیں وہ مجرم ہیں اور اپنی قوم کے دشمن ہیں“ [3]