کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 405
نمونہ اور ان کے لیے مثال تھے ۔ ان کی بہت سی تعلیم بے عیب تھی اور یہ انہی کاکام تھا کہ انہوں نے اپنے ہزاروں ہم وطنوں کوبہترین زندگی بسر کرنے اور اللہ تعالیٰ کے متعلق بہترین تصور پیدا کرنے کی ترغیب دی ۔ ( الفضل ‘ ماشھدت به الاعداء ) ہر ایک ضلع کے مبلغین متعصب لوگوں کے گروہ دارالاشاعت میں بھیجتے۔ا ن میں سے اکثر کوجن کے جوش کوپٹنہ کے لیڈر اور بھی بھڑکادیتے تھے، چھوٹے چھوٹے گروہوں کی صورت میں سرحدی کیمپ کی طرف روانہ کیاجاتا ۔ ان میں سے زیادہ ہوشیار نوجوانوں کوزیادہ دیر تک زیر تربیت رکھنے کےلیے منتخب کیاجاتھاتھا، اور جب وہ باغیانہ اصولوں سے اچھی طرح واقف ہوجاتےتھے توان کو ان کے صوبے کی طرف ایک واعظ یا مذہبی کتب فروش کی حیثیت سے واپس کردیاجاتاتھا۔ پٹنہ کا مرکز تبلیغ اس بات پر زور دیتا ہے کہ ہندوستانی مسلمانوں کےلیے اپنے آپ کودوزخ کی آگ سے بچانے کے لیے دو ہی راستے ہیں یا توکافروں کے ساتھ جہاد کریں اور یا اس لعنتی سرزمین سے ہجرت کرجائیں، کیونکہ کوئی سچا دیانتدار اپنی روح کوخراب کیے بغیر اس حکومت کرجائیں ،کیونکہ کوئی سچا دیانتار اپنی روح کوخراب کیے بغیر اس حکومت کا وفادار نہیں رہ سکتا۔ جولوگ جہاد یا ہجرت سے منع کرتے ہیں وہ دل کے منافق ہیں “[1] ہاں جناب ! انگریز کا ایجنٹ کون اہل حدیث یا مرزائی ؟ وہ جو انگریز کےخلاف لڑتے رہے یا وہ جو انگریز کی اطاعت کو اللہ ورسول کی اطاعت قرار دیتے رہے ؟ لیجیے اس کا حوالہ بھی حاضر ہے ۔ خلیفہ قادیان مرزا محمود احمد کہتا ہے : ” حضرت ( مرزاغلام احمد ) نے لکھا ہے کہ میں نےکوئی کتاب یا اشتہار