کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 403
اور یادرہے کہ مسلمانوں کے فرقوں میں سے یہ فرقہ جس کا خدا نے مجھے امام او ر پیشوا اور رہبر مقرر فرمایاہے ۔ ایک بڑا امتیازی نشان اپنے ساتھ رکھتا ہوں اور وہ یہ کہ اس فرقہ میں تلوار کا جہاد بالکل نہیں ( مہاراج اور کس کا ہے ) اور نہ اس کی انتظار ہے بلکہ یہ مبارک فرقہ نہ ظاہر طور پر اور نہ پوشیدہ طور پر جہاد کی تعلیم کوہر گز جائز نہیں سمجھتا “ [1] او ر ” میں نے صدہا کتابیں جہاد کے مخالف تحریر کرکے عرب اور مصر اور شام اور افغانستان میں گورنمنٹ کی تائید میں شائع کی ہیں، کیاآپ نے بھی ان ملکوں میں کوئی ایسی کتاب شائع کی ؟ ( ماشاء اللہ ) [2] نیز: میں ایمان اور انصاف کی روسے اپنا فرض دیکھتا ہوں کہ اس گورنمنٹ کی شکر گزاری کروں اور اپنی جماعت کواطاعت کے لیے نصیحت کرتارہوں۔ سویاد رکھو اور خوب یاد رکھو کہ ایسا شخص میری جماعت میں داخل نہیں رہ سکتا جواس گورنمنٹ کے احسان کا شکر گزار نہیں، [3] نصاری کی رضا جوئی ہے مقصد اس نبوت کا اور ابطال جہاد انجاح مقصد کا وسیلہ ہے