کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 402
اور اس دور میں، جب کہ ہندوستان میں مسلمانوں کے خائن اور غدار ، انگریزوں کی حمایت میں جہاد کوناجائز قرار دے رہےتھے اور ہندوستان کو دارالاسلام بتلارہےتھے، اہل حدیث نہ صرف ہر طریقے سے قوم کو جہاد کا درس دے رہےتھے بلکہ عملاً جہاد میں شریک بھی تھے اور پورا ہند ان کے جہاد کے نعروں سے گونج رہا تھا۔ ڈاکٹر ہنٹر لکھتا ہے ” انگریزوں کےخلاف ضرورت جہاد پر اگر وہابیوں کی نظم ونثر کی مختصر سے مختصر کیفیت بھی لکھنے کی کوشش کی جائے تواس کےلیے ایک دفتر چاہیے ۔ا س جماعت نے بہت ادب پیدا کردیا ہے، جوانگریزی حکومت کے زوال کی پیش گوئیوں سے پرا ور ضرورت جہاد کے لیے وقف ہے “[1] اور جس وقت قادیان میں انگریز ایجنٹ اپنے مریدوں کویہ نصیحت کررہاتھا کہ میں دیکھتا ہوں کہ ان دنوں میں بعض جاہل اور شریر لوگ اکثر ہندوؤں میں سےا ور کچھ مسلمانوں میں سے گورنمنٹ کے مقابل پر ایسی ایسی حرکتیں ظاہر کرتے ہیں ، جن سے بغاوت کی بوآتی ہے، بلکہ مجھے شک ہوتاہے کہ کسی وقت باغیانہ رنگ ان کی طبائع میں پیدا ہوجائے گا اس لیے میں اپنی جماعت کے لوگوں کو جو مختلف مقامات پنجاب اور ہندوستان میں موجود ہیں، بفضلہ تعالیٰ کئی لاکھ تک ان کا شمار پہنچ گیا ہے ،مہایت تاکید سے نصیحت کرتاہوں کہ وہ میری اس تعلیم کو خوب یادرکھیں جو تقریباً سولہ برس سے تقرری اور تحریری طور پر ذہن نشین کرتا آیا ہوں ۔ یعنی اس گورنمنٹ انگریزی کی پوری اطاعت کریں“ [2]