کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 401
ایسابدنام زمانہ مسلمان دشمن انگریز مورخ لکھتا ہے ” 18 تاریخ 1863ء کودشمن مجاہدین نے جاں افشانی سے ہم پر حملہ کیا اور ہماری ایک چوکی پر قابض ہوگئے اور افسروں کے علاوہ 114 آدمیوں کو زخمی یا قتل کرتے ہوئے پیچھے دھکیل دیا۔ دوسرے دن دشمن نے ایک اور چوکی پر قبضہ کرلیا جسے پھر ایک خونریز جنگ کے بعد، جس میں ہمارے جرنیل ( جنرل چیمبرلین) صاحب بھی شدید طور پر زخمی ہوئے دوبارہ حاصل کرلی گئی ،ا ور افسروں کے علاوہ 125 آدمی جنگ میں کام آئے یا بالکل ناکارہ ہوگئے ۔ 20 تاریخ کو بیمار او مجروحین کوواپس بھیج دینا ضروری سمجھا تھا جن کی کل تعداد 435 ہوگئی تھی ۔ جرنیل صاحب نے جوتار19 تاریخ کودیاتھا، اس کے آخری الفاظ یہ ہیں فوجوں کوایک مہینے تک دن رات سخت کام کرنا پڑا ہے اور تازہ دشمنوں کا مقابلہ ایسے نقصان کے ساتھ کرنا پڑا جوحوصلہ شکن ہمیں کک کی ضرورت ہے۔ میرے لیے دشمن کا مقابلہ کرنا ، خوراک بہم پہنچانے کے لیے آدمی مہیا کر نا اور زخمیوں کو واپس بھیجنا بہت مشکل ہوگیاہے ،[1] اور آگے چل کر یہی ڈاکٹرہنٹر لکھتاہے ” مجاہدین نے سرحدی قبائل میں جواقتدار حاصل کرلیاتھا ۔ ہم نے اس کا غلط اندازہ لگایاتھا،وہ لوگ جو ان کے ساتھ مذہب کی بناء پر شامل ہوئے تھے ، وہ فتح یاشہادت کی امید پر بڑے پرجوش اور بے صبر ہورہےتھے “ [2]