کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 400
اطاعت کا سبق دے رہاتھا، اہل حدیث انگریز کےخلاف میدان جنگ میں سینہ سپرتھے اور ان کا زعیم اور قائد مولانا عنایت علی صادق پوی کوہستان سرحد ست مسلمانان ہند کے نام یہ اعلامیہ جاری کررہاتھا 1۔جس ملک پر کفار مسلط ہوجائیں وہاں کے مسلمانو کا فرض ہے کہ متحد ہوکر کفار سے لڑیں ۔ 2۔جونہ لڑسکیں وہ ہجرت کرکے کسی آزاد ملک میں پہنچ جائیں ۔ ۳۔ہجرت موجودہ حالات میں فرض ہے اور جولوگ ہجرت سے باز رکھنے کی کوشش کریں وہ منافقت کی زد میں آتے ہیں ۔ 4۔ جولوگ ہجرت بھی نہ کرسکیں وہ حکومت سے علیحدگی پر عمل پیرا ہوں مثلا کسی کام میں حکومت کی مدد نہ کریں ، اس کی عدالتوں میں نہ جائیں ۔ اپنے جھگڑوں کےلیے پینچائتیں بنائیں [1] اور انہی مولانا عنایت اللہ علی رحمہ اللہ کے تربیت یافتہ مجاہدین نے ستھانہ کی پہاڑیوں کے اوپر انگریز فوج سے دست بدست جنگ کرتے ہوئے اس شان سے راہ حق میں اپنی جانوں کونچھاور کیا کہ پیچسٹ اور میسن ایسے مخالف کہ اٹھے کہ ” ہر مجاہد یا شہید ہوا یا گرفتار کرلیاگیا ، انہوں نے جوش حمیت کا غیر معمولی مظاہرہ کیا اور بہادرانہ پیش قدمی کرتےرہے ۔ سب نے نہایت عمدہ لباس پہن رکھے تھے، نہ کسی کے قدم میں لرزش ہوئی نہ کسی کی زبان سے نعرہ بلند ہوا۔ چپ چاپ جانیں دیتے رہے “[2] اور پھر یہی لوگ تھے جنہوں نے معرکہ اسبلا میں مرزائیوں کے آقائے ولی نعمت جنرل چیمبرلین چھڑادیے ،ا س معرکہ کے بارے میں ڈبلیو ذبلیو ہنٹر