کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 399
سرکار انگریزی کی راہ میں اپنے خون بہانے اور جان دینے سے فرق نہیں کیا اور نہ اب فرق ہے ۔ لہذا ہماراحق ہے کہ ہم خدمات گذشتہ کے لحاظ سے سرکار دولت مدار کی پوری عنایات اور خصوصی توجہ کی درخواست کریں ۔( نیز ضمیمے میں اپنے تین سترہ مریدوں کے نام ہیں ۔ حوالہ مذکور)
اللہ دتہ مرزائی اس عبارت کوپھر پڑھے ۔ شاید اس کے بت غیرت وجود میں غیرت حمیت اور عقل وخرد کی کوئی چیز بچی کھچی موجود ہوا اور وہ اسے خبردے سکے کہ نبی اور رسول اس قدرذلیل اور رذیل نہیں ہواکرتے اور وہ آئندہ مرزا قادیانی کا وکیل صفائی بننے سے پہلے اس بات کو سوچ لیاکرے کہ ذلت ورسوائی کے ان عمیق گڑھوں سے کوئی بھی اس کے موکل کونکال سکتا ہے کہ نہیں ؟ اور شاید وہ آئندہ اہل حدیث پر طعن توڑنے سے پہلے کچھ دیر رک کرغور کرلے کہ ابھی اہل حدیث کی صفیں ” مردوں “سے اس قدر خالی نہیں ہوئیں کہ انگریز کے خود کاشتہ پودے کا ایک ثمر بے ثمران پر وار کرکے چلاجائے اور سمجھے کہ اس کا جواب اسے نہیں ملے گا۔ ناء اللہ ( رحمۃ اللہ علیہ ) ابراہیم ( رحمۃ اللہ علیہ) اور محمد گوندلوی ( رحمۃ اللہ علیہ) کے رب کی قسم ! ابھی ان کے بیٹوں میں یہ کس بل موجود ہے کہ وہ قادیانی کے خلاف کا اسی طر ح کس بل نکال سکیں اور انہیں اسی طرح لاجواب کرسکیں جس طرح وہ مرزا غلام قادیانی کانکلا کرتےاور اسے لاجواب کیا کرتےتھے۔
اپنی جفا کودیکھ کر میری وفا کودیکھ کر
بندہ پرور منصفی کرنا خدا کودیکھ کر
آؤ اور ذرا” مردان احرار“ کو بھی دیکھو کہ انہی ایام میں جب متنبی قادیان مرزا غلام احمد،انگریز کے سامنے کاسہ گدائی لیے کھڑا تھا اور مسلمانوں کوانگریز کی