کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 398
میں نے اور میرے بزرگوں نے محض صدق دل اور اخلاص اور جوش وفاداری سے سرکار انگریزی کی خوشنودی کےلیے کی ہے۔ عنایات خاص کا مستحق ہوں“ [1]
نہ جانے ان لوگوں کی عقل پر کیسے پتھر پڑگئے جومرزاغلام احمد کو نبی اور رسول شمار کرنے لگے ۔ مقام نبوتا ور منصب رسالت توبڑی بات ہے ۔ رب کعبہ کی قسم اس طرح کی پستی کا مظاہرہ توگدایاں میکدہ بھی نہیں کرتے ۔ چہ جائیکہ ایک شریف اور باغیرت انسان ! اور اس پر طرہ یہ کہ رسالت وپیغمبری کا دعویٰ ۔ عیاذ باللہ ؎
بت کریں آرزو خدائی کی
اور؎
پستی کاکوئی حد سے گزرنا دیکھے
” صرف یہ التماس ہے کہ سرکار دولت مدار ایسے خاندان کی نسبت جس کو پچاس سال کے متواتر تجربہ سے ایک وفادار اور جاں نثار خاندان ثابت کرچکی ہے اور جس کی نسبت گورنمنٹ عالیہ کے معزز حکام نے ہمیشہ مستحکم رائے سے اپنی چٹھیات میں یہ گواہی دی ہے ،کہ وہ قدیم سے سرکار انگریزی کے پکے خیرخواہ اور خدمت گزارہیں ۔اس خود کاشتہ پودہ کی نسبت نہایت حزم واحتیا ط سے اور تحقیق اور توجہ سے کام لے اور اپنے ماتحت حکام کو اشارہ فرمائے کہ وہ بھی اس خاندان کی ثابت شدہ وفاداری اور اخلاص کالحاظ رکھ کر مجھے اور میری جماعت کو ایک خاص عنایت اور مہربانی کی نظر سے دیکھیں ،ہمارے خاندان نے