کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 397
اور اسی جذبہ جہاد کوجومسلمانوں کے سینوں میں کروٹیں لے رہا اور انہیں دیوانہ اور شہادت کہ الفت میں کھینچے لیے جارہاتھا، ختم کرنے کے لیے اپنی کوششوں کا ذکر ان الفاظ میں کیا جاتا ہے ۔ ”یہ وہ فرقہ ہےجواحمدیہ کے نام سے مشہور ہے، اور پنجاب اور ہندوستان اور دیگر متفرق مقامات میں پھیلاہوا ہے۔ یہی وہ فرقہ ہے جو دن رات کوشش کررہاہے کہ مسلمانوں کےخیالات میں سے جہاد کی بیہودہ رسم کواٹھادے ۔چنانچہ اب تک ساٹھ کے قریب میں نے اپنی کتابیں عربی،فارسی،اردو اور انگریزی میں تالیف کرکے شائع کی ہیں جن کایہی مقصد ہے کہ یہ غلط خیالات مسلمانوں کےدلوں سے محو ہوجائیں ۔ا س قوم میں یہ خرابی اکثر نادان مولویوں نے ڈال رکھی ہے، لیکن اگر خدا نے چاہا توامید رکھتا ہوں کہ عنقریب اس کی اصلاح ہوجائے گی “ [1] کیاانگریز کی کاسہ لیسی اور ان کا آلہ کار ہونے کا اس سے بڑا بھی کوئی اور ثبوت ہوسکتا ہے اور یہ ساری دین فروشی اور قوم فروشی کس لیے تھی ؟ صرف چند سکوں کےلیے یااس تاج نبوت کےلیے جس کی گدائی مرزاغلام احمد انگریزوں سے کرتارہا ۔؎ تعویذ تواے چرخ گردوں تفو چنانچہ مرزاغلام احمد لکھتا ہے ”میرا اس درخواست سے جوحضور کی خدمت میں مع اسماء مرید ین روانہ کرتاہوں ، مدعا یہ ہے کہ اگر چہ میں ان خدمات خاصہ کےلحاظ سے جو