کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 395
اور ملکہ کے رحم اور اس کے احسان کی بارش اور مہربانی کے مینہ کا بدلہ مرزا غلام احمد کس طرح چکاتا ہے ۔ کودا س کے اپنے الفاظ میں ملاحظہ کیجیے
” میرے اس دعوے پر کہ میں گورنمنٹ برطانیہ کا سچا خیرخواہ ہوم ۔ دوایسے شاہد ہیں کہ اگر ” سول لٹری “ جیسالاکھ پرچہ بھی ان کے مقابلہ پر کھڑا ہو تن بھی وہ دروغ گوثابت ہوگا ۔ا ول یہ کہ علاوہ اپنے والد مرحوم کی خدمت کے سولہ برس سے برابر اپنی تالیفات میں اس بات پر زور دے رہاہوں کہ مسلمانان ہند پر اطاعت گورنمنٹ برطانیہ فرض ہے اور جہاد حرام ہے ۔
دوسرے یہ کہ میں نےکتابیں عربی فارسی تالیف کرکے غیر ملکوں میں بھیجی ہیں جن میں برابر یہی تاکید اور یہی مضمون ہے ۔ پس اگر کوئی بداندیش یہ خیال کرے کہ سولہ برس کی کاروائی میرے کسی نفاق پر مبنی ہےتواس بات کا اس کے پاس کیاجواب ہے ،کہ جوکتابیں عربی وفارسی روم اور شام ، مصر اور مکہ اور مدینہ وغیرہ ممالک میں بھیجی گئیں اور ان میں نہایت تاکیدسے گونمنٹ انگریزی کی خوبیاں بیان کی گئی ہیں،وہ کاروائی کیونکر نفاق پر محمول ہوسکتی ہے ،کیاان ملکوں کے باشندے سے بجز کافرکہنے کے کسی اور انعام کی توقع تھی ۔ کیا ”سول ملٹری گزٹ “ کے پاس کسی ایسے خیرخواہ گورنمنٹ کی کوئی اور بھی نظیر ہے ؟( ماشاء اللہ چشم بدور ) اگر ہے تو پیش کرے ۔ لیکن میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ جس قدر میں نے کاروائی گورنمنٹ کی خیرخواہی کےلیے کی ہے اس کی نظیر نہیں ملے گی “ [1]