کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 394
بدل وجان خیرخواہ ہوں اور میں ایک شخص امن دوست ہوں اور اطاعت گورنمنٹ اور ہمدردی بندگان خدا کی میرا اصول ہے اور یہ وہی اصول ہے جومیرے مریدوں کی شرائط بیعت میں داخل ہے ۔ چنانچہ پرچہ شرائط بیعت جوہمیشہ مریدوں میں تقسیم کیا جاتا ہے اس کی دفعہ چہارم میں انہی باتوں کی تصریح ہے۔“ [1] رہی بات کہ مرزااور مرزائیت صرف انگریزوں کے سپاس گزارتھے ، آلہ کار نہیں تھے،اس کے بارہ میں خود مرزاغلام احمد قادیانی اور اس کے جانشین معترف ہیں کہ سرکار انگریزی کی کاسہ لیسی میں وہ اپنے آباء سے کسی طرح پیچھے نہیں رہا، چنانچہ مرزاغلام احمد قادیانی انگریزی استعمار کا حق نمک ادا کرتے ہوئے مسلمانان ہند کو انگریز کی غلامی کا درس دیتا اور غلامی کی زنجیروں کومضبوط کرنے کی تلقین کرتاہے ۔ ” ہر ایک سعادت مند مسلمان کودعا کرنی چاہیے کہ اس وقت انگریزوں کوفتح ہو۔ کیوں کہ یہ لوگ ہمارے محسن ہیں،ا ور سلطنت برطانیہ کے ہمارے سر پر بہت احسان ہیں۔ سخت جاہل اور سخت نالائق وہ مسلمان ہے جو اس گورنمنٹ سے کینہ رکھے، اگر ہم ان کا شکر نہ کریں توپھر ہم اللہ تعالیٰ کے بھی ناشکر گزار ہیں ۔[2] نیز ”خدا نےہمیں یک ایسی ملکہ عطا کی ہے جوہم پر رحم کرتی ہے اور احسان کی بارش سے اور مہربانی کے مینہ سے ہماری پرورش فرماتی ہے اور ہمیں ذلت اور کمزوری کی پستی سے اوپر کی طرف اٹھاتی ہے “ [3]