کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 391
باوجود خبر ہونے کے فرضح کفایہ ہے، ہاں اگر اس شہر کے لوگ باہر جاءیں مقابلہ سے یا سستی کریں، اور مقابلہ نہ کریں تواس صورت میں ان پر فرض عین ہوجائے گا اور اسی طرح اسی ترتیب سے سارے اہم زمین پر شرقاً اور غرباًفرض عین ہوگاا ور جوعدد اور بستیوں پرہجوم اور قتل وغارت کا ارادہ کریں توا س بستی والوں پر بھی فرض ہوجائےگا بشرط ان کی طاقت کے ۔
دستخط اور مواہیر
نورجما ل” محمد عبدالکریم رحمہ اللہ علیہ ، سکندر علی رحمہ اللہ علیہ ، سید نذیر حسین رحمہ اللہ “ مفتی صدر الدین رحمہ اللہ وغیرہم ہم پنیتیس علماء کرام“ [1]
انگریز کے روحانی فرزندو!
اولئک آبائ ی فجئلنی بمثلھم
اذا جمعتنا باجریروا المجامع
اور حیرت ہے کہ مرزا محمود اور اس کے آباؤ اجداد کی ہندی مسلمانوں سے یہ ساری خیانت اور انگریزوں کافروں کی یہ ساری اعانت صرف اس دنیا کے حصول کےلیے تھی جو مردحر کے نزدیک پرکاہ کے برابر بھی حیثیت نہیں رکھتی ۔
چنانچہ مرزاغلام احمد معترف ہے کہ
” میر اباپ اسی طرح خدمات میں مشغول رہا،یہاں تک کہ پیرانہ سالی تک پہنچ اورسفر آخرت کاوقت آگیا اور اگر ہم اس کی تمام خدمات لکھنا چاہیں تواس جگہ سمانہ سکیں اور ہم لکھنے سے عاجز رہ جائیں ۔ پس خلاصہ کلام یہ ہے، میرا باپ سرکار انگریز کے