کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 386
کہتی ہے ۔
انگریز لٹیروں نےجب اسلامی ہندسے مسلمانوں کی حکومت کا خاتمہ کرکے اپنی سیاوت کا تخت بچھایا توجہاں اور محب وطن عناصر نے ان کےخلاف مورچہ بندی کی ۔ مسلمان سب سے زیادہ ان کی راہ میں مزاحم ہوئے اور ہندوستان کے چپہ چپہ میں آزادی وحریت کی جنگ لڑی جانے لگی ۔انگریز نے اپنے لامحدود وسائل اور بے پناہ عسکری قوت کے ساتھ ساتھ ہندوستان ہی کے غدار اور ضمیر فرو ش لوگوں کی مدد ومعاونت سے اس بھڑکتے ہوئے الاؤ کو بھجادیا اور راس کماری سے لے کر درہ خیبر تک پورے ملک ہندپربلاشرکت غیرے قابض اور متصرف ہوگیا۔ لیکن اس شاطر سیاست نے اول روزہی اس بات کو بھانپ لیا کہ اس جنگ کے جیتنے میں اس کے اسلحہ اور عسکر کی بجائے ہند کے غداروں اور خائنوں کازیادہ حصہ ہے ،اس لیے اس نے برصغیر میں جہاں اپنے جیوش پر خاص توجہ دی وہاں ان عناصر کو ہمیشہ اپنے الطاف وعنایات سے نوازتا رہا جنہون نے اپنے ملک اور اپنی قوم کےخلاف اس کی تائید وحمایت کی تھی تاکہ آئندہ بھی ا ن کوان کی ماں کے بیٹوں اور ان کے وطن کے سپوتوں کےخلاف استعمال کرتارہے ۔ا س کے نتیجہ میں وہ جماعت ( class) پیدا ہوئی جن کو ( Fudalist) جاگیر وار کہاجاتاہے کہ دیس کے جیالوں اور باحمیت وباغیرت متوالوں کےخلاف جاسوسی اور سامراجی گوروں کے بوٹ چاٹنے کے عوض ان کو یہ جاگیریں عطا ہوئی تھیں اور یہ وہی جاگیریں تھیں جنہیں اس ملک کے رکھوالوں سے اس جرم میں چھینا گیاتھا کہ وہ پردیسی لٹیروں سے نفرت اور ا ن کی حکومت کوتسلیم کرنے سے انکار کرتے تھے ۔ ہندوستان میں استعمار کی تاریخ سے واقفیت رکھنے والے لوگ اس بات کو بخوبی جانتے ہیں کہ انگریزوں نے جہاں ایسے خائنوں اور ان کی اولادپرہمیشہ اپنا سایہ عاطف پھیلائے رکھا وہاں اس امر کےلیے بھی کوشاں رہاکہ اس