کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 382
اسی طرح اپنی کتاب غحہ حق میں پوری دس سطریں مسلسل لفظ لعنت کے تکرار سے پر ہیں ۔ [1]
بھرم کھل جائے ظالم ترے قامت کی درازی کا
اگر اس طرہ پر پیچ وخم کا پیث وخم نکلے
اور
اگر لکھوائے کوئی اس کوخط توہم سے لکھوائے
ہوئی صبح اور گھر سے کا ن پر رکھ کرقلم نکلے !
اب آپ ہی بتلائیے کہ ایسے آدمی کا احترام کون کرے! وگرنہ ہماری آپ سے کئی دفعہ بحث ہوئی ۔ ہم مذہب میں مشرقین کی دوری کے باوصف کبھی آپ کی بجائے تم پر نہیں اترے الا یہ کہ آپ بھی اپنے اسلاف کی اتباع میں اپنے امام کی سطح پر آئیں تومجبوراً ہم کو بھی یہ کہتے ہوئے قلم کوجنبش دینی پڑی ہو؎
غیر لیں محفل میں بوسے جام کے
ہم رہیں یوں تشنہ لب پیغام کے !
سرکار! امید ہے کہ اب آپ کی تسلی ہوگئی ہوگی کہ وشنام طرازی میں یدطولیٰ مدیر” ترجمان الحدیث “ نہیں بلکہ آپ کے امام واسلاف رکھتے ہیں ۔ آخر میں اپنے ”مجدد“کی ” زبان مبارک “ سے دوگالیاں اور سن لیجیے تاکہ آپ کو علم ہوجائے کہ جس کی امامت کی آپ نے دھوم اور شریعت کا شور مچارکھا ہے وہ ”اخلاق عالیہ“ کے کس مقام بلند پر فائز ہےا ور آپ کواحساس ہوجائے کہ دوسرے پر وار کرنے سے پہلے اپنے گھر کوضرور دیکھ لینا چاہیے ۔ مرز اغلام احمد اپنے برتن کا ڈھکنا اٹھاتا ہے :