کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 377
”اگر محمد حسین بٹالوی کے والد کومعلوم ہوتا کہ اس کے نطفہ سے ایسا ابوجہل پیدا ہوگا تو اپنے آلہ تناسل کوکاٹ دیتا“ [1]
بالکل وہی اپنے والد کا انداز اور اسلوب
” عبدالحق ( حضرت مولانا عبدالحق غزنوی رحمہ اللہ ) نے اشتہار دیاتھا کہ اس کے لڑکا ہوگا ( قطعاً جھوٹ جسے مرزائی آج تک ثابت نہیں کرسکے ) وہ لڑکا کہاں گیاتھا ۔ اندر ہی اندر پیٹ میں تحلیل پاگیا یا پھر رجعتقہقری نطفہ بن گیا۔ “[2]
اور: ”جوہماری فتح کا قائل نہ ہوگا تو اس کو ولد الحرام بننے کاشوق ہے۔ حرام زادہ کی یہی نشا نی ہے کہ سیدھی راہ اختیار نہ کرے ۔ " [3]
اور یہ نجس گالی تومرزا کی زبان پر اس طرح چڑھی ہوئی تھی کہ اس کے استعمال اور تکرار سےسیر ہی نہیں ہوتاتھا ،چنانچہ آریوں سے کہتا ہے
”ایسے ایسے حرام زادے جوسفلہ طبع دشمن ہیں “[4]
اسی بناء پر ظفر الملت ضغیم اسلام مولانا ظفر علی خان رحمہ اللہ علیہ نے کہاتھا؎
جوبات بات میں تم کوحرام زادہ کہے
ہر ایسے سفلہ بداصل وبدزباں سے بچو
خدانے تم کو بصیرت اگر عطا کی ہے
توقادیان کے تیر بے کماں سے بچو