کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 376
نیمے دروں نیمے بروں، بدلگام ،غدار ، علی بابا چالیس چور ،اڑھائی ٹوٹرو،بھیگی بلی،کبوتر نماجانور ، سترے بترے ، کھوسٹ، جھوٹے ،دورخے نمک حرام ،دھوکے باز ، فریب کار “ ۔[1] جہاں تیر انقش قدم دیکھتے ہیں خیاباں خیاباں ارم دیکھتے ہیں اور یہ بالکل وہی انداز ہے جومرزا غلام احمد نے اپنے” مریدان باصفا“ کوسکھلایا،چنانچہ ایک آریہ سومی دیانند پر اپنی پاکیزگی زبان کا اظہار ہوتاہے ” درحقیقت یہ شخص سیاہ دل ، جاہل ، ناحق ، ریاکار ، خودبین ، نفسانی اغراض سے بھرا ہوا ، خبیث مادہ “ سخت کلام ، خوش دماغ ، موٹی سمجھ کانااہل آدمی ہے ۔“ [2] اور ”کنجر والدالزنا جھوٹ بولتے ہوئے شرماتے ہیں ، مگر اس آریہ میں اس قدر شرم بھی باقی نہیں رہی “ [3] پناہ بخدا! یہ کسی مجدد یا نبی کی زبان ہے؟ توبہ ! قادیاں ہے چشمہ آب حمیم باپ پانی تھے توبیٹے بھاپ ہیں اور لگے ہاتھوں بیٹے کی خوش کلامی کانمونہ بھی دیکھ لیجیے ۔ حضرت مولانا محمد حسین بٹالوی کے بارہ میں ہرزہ سرا ہے: