کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 374
اور ایک اور عالم دین، مولاناسعداللہ لدھیانوی کویوں اپنی نگہ نازکا نشانہ بنایا:
غول ،لئیم ، فاسق،ملعون، نطفہ، سفہاء ،خبیث، مفسد،مزور،محوس،کنجری کا بیٹا“ [1]
اللہ اللہ خوش بیانی آپ کی
” پیغام صلح “کے مدیر صاحب ! آپ نے مدیر ” ترجمان الحدیث “ کی دشمنی میں اپنے گھر کو بالکل ہی فراموش کردیا ۔ا گرحضرت کی شستہ اور شگفتہ زبان آپ کے سامنے ہوتی تو آپ کبھی ہمیں الزام دینے کی کوشش نہ کرتے لیکن وائے افسوس کہ ؎
دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
آئیے اور ہمارے اس مضمون سے جسے آپ گالیوں سے بھرا ہوا قراردیتے ہیں کوئی ایک گالی اپنے ”مسیح موعود “کی ٹکر کی بتادیجیے اور اگر مرزا محمود کی سیاہ کاریوں کے بارہ میں ذکر کردہ گواہیاں آپ کی نظر میں ”وشنام“کی زدمیں آتی ہیں توحضور یہ تو آپ ہی کی فراہم کردہ ہیں ہماری حاصل کردہ تونہیں اور نہ ہی ان میں سے ایک بھی گواہی ہمارے خانوادے کے کسی رکن کی ہے ،بلکہ ان سب کاتعلق آپ ہی کے گھرانے سے ہے ۔ عبدالرحمٰن مصری آپ کے ہی تو ہیں اور اس کا بیٹا بشیر احمد بھی اور حکیم نورالدین کے اخلاف بھی فخر الدین ملتانی کے فرزند بھیا ور وہ سب بھی جن کو آج اللہ دتا مرزائی اپنی نستعلین او رخالص ” غلام احمدی“ زبان میں ” منافق مخرجین “ اور ” نابکار افتراء پرواز“ [2]قرارے رہاہے ، اور جن کی توثیق کھلے لیکن پیچیدہ الفاظ میں آپ بھی کررہے ہیں کہ :
” جہاں تک اس مضمون کے اصل مخاطب مولوی اللہ دتہ، مدیر