کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 373
لیکن دوسری جانب بھی اسلامی حمیت وغیرت کانشان تھا۔ ادھر مرزا کی دھمکی ٓمیز پیش گوءی پہنچی، ادھر جواب دیا: ” لوآرہا ہوں میں !“ جب مولانا کامکتوب " بیارگاہ صاحب تہذیب اخلاق" پیش ہوا تو دیان مبارک کھل گیا اور موتی برسنے لگے۔ "خبیث " سور ،کتا، بدذات ، گوں خور۔ ہم اس ( ژناء اللہ ) کوکبھی ( جلسہ عام) میں بولنے نہ دیں گے ، گدھے کی طرح لگام دے کر بٹھائیں گے اور گندگی اس کے منہ میں ڈالیں گے " [1] واہ؎ کیامنہ سے پھول جھڑتے ہیں ! ایک اور شریف آدمی کی تواضع یوں کی ہے ” منشی الٰہی بخش نے جھوٹے الزاموں کی نجاست سے اپنی کتاب کو ایسا بھردیا جیساکہ ایک نالی اور بدروگندگی سے بھری جاتی ہے یا جیساکہ سنڈاس پاخانہ سے ۔ [2] مشہور اہل سنت عالم اور پیر حضرت مہر علی شاہ گولڑوی پریوں نظر کرم ڈالی: ” کذاب ، مزور،خبیث " بچھو کی طرح نیش زن،اے گولڑہ کی زمین تجھ پر خدا کی لعنت ہو ، توملعون کے سبب ملعون ہوگئی “ [3] اور ”فرومایہ ،کمینہ، گمراہی کے شیخ دیو،بدبخت“ [4]