کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 372
دیکھوذراسی شر مسب کچھ مٹادیا وہ آنکھ وہ نگاہ وہ چتون کہاں ہے اب ؟ 1875ء کے مجاہدین آزادی کے بارے میں کیاگل کھلائے ہیں ۔ ” ان لوگوں نے چوروں ،قزاقوں اور حرامیوں کی طرح اپنی محسن گورنمنٹ پر حملہ شروع کردیا“[1] اور شیخ الاسلام حضرت مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کے بارہ میں غلام قادیان گوہر فشاں ہے : ” کفن فروش کتا “[2] ” ابن ہوا ، غدار “[3]” ابوجہل “[4] ایک دفعہ متنبی قادیان نے شیخ الاسلام کی گرفت سے تنگ آکر انہیں چیلنج دے دیا کہ اگر وہ سچے ہیں تو قادیان آکر اس کی پیش گوئیوں کی پڑتال کریں اور ہر پیش گوئی کے غلط ہونے پر سوروپیہ انعام حاصل کریں ۔ مرزا غلام احمد کا خیال تھا کہ مولانا ثناء اللہ رحمۃ اللہ علیہ انگریز کے اس پروردہ کی غا رمیں آنا پسند نہیں فرمائیں گے اس لیے ساتھ ہی پیش گوئی جڑ دی وہ قادیاں میں تمام پیش گوئیوں کی پڑتال کےلیے میرے پاس ہر گز نہیں آئیں گے “[5] اورا س پر اس قدر یقین اور اطمینان تھا کہ یہ بڑبھی ماردی کہ ” یہ پیش گوئی ایک نشان ہے“[6]