کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 371
اور آخر میں
” میں نے جوابی طور پر بھی کسی کوگالی نہیں دی “ [1]
اتنی بڑی اور اتنا ڈھنڈورا ؎
اس قدر ناز ہے تمہیں گویا!
کوئی دنیا میں خوبرو ہی نہیں !
لیکن جس دل کی شورشوں کے زمانہ میں تذکرہ تھے ؎
جوچیرا تو اک قطرہ خون نکلا
اپنے وقت کے مشہورعالم وکیل المسلمین مولانامحمد بٹالوی رحمہ اللہ علیہ کے بارہ میں مرزا کے ارشادات عالیہ ہیں
اس زمانہ کے مہذب ڈوم اور نقال بھی تھوڑا بہت حیا کوکام لاتے ہیں اور پشتوں کے سغلے بھی ایسا کمینگی اور شیخی سے بھرا ہواتکبر زبان پر نہیں لاتے“ [2]
نیز ” پلید،بے حیا،سفلہ ، گندی اخلاق ، ،نفرتی اور ناپاک شیوہ “ [3]
اور :
”پٹالوی کوایک چھوٹے درندہ کی طرح تکفیر اور لعنت کی جھاگ منہ سے نکالنے کےلیے چھوڑدیا “ [4]