کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 369
اس بات سے صرف نظر کرتے ہوئے لاہوری مرزائی پرچے نے کسی طرح اشتہارتاً نہیں بلکہ صراحتاً قادیانی مرزائیوں پر چوٹ کی ہے اور اپنے امام میاں محمود احمد خلیفہ ربوہ کی سیاہ کاریوں کوان رسوائیوں کا باعث ٹھہرایا ہے۔ اگرچہ وہ اپنے امام اکبر مرزاغلام احمد کی ان ” حسنات“ کوگول کر گیاہے جن کا مختصر ساتبصرہ ہم نے مذکورہ الصدر مضمون میں کیا تھا۔ رہی بات مدیر ” ترجمان الحدیث “کے گالی دینے کی تو ا س سلسلہ میں ا س نے کچھ زیادتی اور کچھ کسر نفسی سے کام لیا ہے ۔ اولاً اس لیے کہ مدیر " ترجمان الحدیث " نے اپنے پورے مضمون میں کسی کوکوئی گالی نہیں دی بلکہ مرزائیت کے مقابل صرف آئینہ رکھ کے یہ کہا ؎ آیا ہوں دل کے داغ نمایاں کیے ہوئے ہاں یہ الگ بات ہے کہ بقول شخصے ؎ آئینہ ان کودکھایا توبرامان گئے ثانیاً ہم نے حسب سابق اس دفعہ بھی ابتداء نہیں کی بلکہ پہل مرزائیت کی جانب سے ہوئی اور ” الفرقان“ نےہمارے خلاف ایک کمیونسٹ اخبار کی ایک انتہائی گھٹیا اور بے اصل خبر نقل کی ، جس کی تردید بھی خود ہی وہ کمیونسٹ اخبار کی ایک انتہائی گھٹیا اور بے اصل خبر نقل کی ، جس کی تردید بھی خود ہی وہ کمیونسٹ اخبار کرکاتھا ، جس نےمن گھڑت اور جھوٹی شائع کی تھی ،لیکن ” الفرقان“اپنے اسلاف کی سنت پر عمل کرتے ہوئے اس تردید کوشیر ماور سمجھ کر پی گیا اور ایک بے بنیاد الزام کی بنیاد رکھ دی ۔ ثالثاً ” پیغام صلح “ نے مدیر ” ترجمان الحدیث“ پروشنام طرازی کاالزام لگاتے ہوئے اپنے گھر جو بالکل فراموش کردیاہے کہ اس میں ید طولیٰ اور امامت کا درجہ کوئی اور نہیں ، خود اس کے اکابر رکھتے ہیں اورخصوصاً اس کا مزعوم ”مجدد “ اور ”مصلح موعود“مرزاغلام احمد تواس بارہ میں اپناکوئی نظیر اور مثیل نہیں