کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 360
آپ نے فرمایا ،قرآن وسنت میں ا س کی اجازت ہے ۔ البتہ اس کو عوام میں پھیلانے کی ممانعت ہے ۔
نعوذباللّٰہ من ذلک !
میں خدا کوحاضر وناظر جان کرحلفیہ بیان کررہی ہوں شاید میری مسلمان بہنیں اور بھائی اس سے کوئی سبق حاصل کریں“
( سیدہ ام صالحہ بنت سید ابرار حسین سمن آبادلاہور)
گواہی نمبر 19
مرزامحمود کا اپنا بیٹا مرزا محمد حنیف اپنے باپ کے بارہ میں کیا نقطہ نگاہ رکھتا ہے،مرزائی چوہدری محمد علی جنہوں نے اپنی پوری زندگی مرزائیت کےلئے وقف کررکھی تھی ، بیان کرتے ہیں :
یاد رہے یہی وہ محمد علی ہیں جومرزائی تنظیم خدام الاحمدیہ کے نائب آڈیٹر اورمرزائی حساب کے شعبہ میں اکاؤنٹ بھی رہ چکے ہیں اور جن کی دیانت کا اعتراف خود مرزامحمود نے بھی کیا:
” میں تو خدا کوحاضر وناظر جان کر اس پاک ذات کی قسم کھاتاہو ں جس کی جھوٹی قسم کھانا لعنتیوں کاکام ہے کہ صوفی روشن دید صاحب جوربوہ میں انجن کی چکی پرعرصہ تک بطور مستری کام کرتے رہے اور وہ قادیان کے پرانے رہنے والوں میں سے ہیں اور مخلص احمدی ہیں اورجن کے مرزا محمود احمد صاحب اور ان کےخاندان کے بعض افراد سے قرینی تعلقات تھے اورخصوصاً مرزاحنیف احمد بن مرزا محمود احمد کے صوفی صاحب موصوف کے ساتھ نہایت عقیدے مند انہ مراسم تھےا ور قلبی عقیدت کی بناء پر مرزاحنیف احمد گھنٹوں صوفی صاحب کے پاس روزانہ ان کے گھر جاکے بیٹھتے اور بسااوقات صوفی صاحب کوقصر