کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 348
درست نہیں تھے۔ مجھ کودھمکایا کہ اگر کسی سے ذکر کیا تو تمہاری بدنامی ہوگی۔ مجھ پر کوئی شک نہ کرے گا “ [1]
اللہ دتہ مرزائی صاحب ! اگر خبر نقل ہی کرنی تھی تویہ کی ہوتی ؎
پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
مرد ناداں پر کلام نرم ونازک بے اثر!
ذرا اور آگے چلیے ! اور دیکھیے کہ اس امت مرزائیہ کے سربراہ کا کردار کیساہے جس کی رفاقت وغلامی پر مدیر”الفرقان“نازاں ہے اور جس کے بخشے ہوئے شیش محلوں میں بیٹھ کر مرزائیت کا یہ بزعم خویش اور برخود غلط ” خالد“دوسروں پر پتھر پھینکتا ہے ۔
ایک خاندانی مرزائی اور خلیفہ قادیان کے خاندان سے انتہائی قربت رکھنے والا نوجوان محمد یوسف لکھتا ہے :
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
نحمدہ ونصلی علی رسوله الکریم اشھدا ن لا اله الااللّٰه واشھد ان محمد اعبدہ ورسوله
میں اقرار کرتاہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم خدا کے نبی اور خاتم النبیین ہیں اور اسلاسم سچامذہب ہے ۔ میں احمدیت کو بھی برحق سمجھتا ہوں اور حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کے دعویٰ پر ایمان رکھتا ہوں اور مسیح موعود مانتاہوں اور اس اقرار کے بعد میں موکد ، معذاب حلف اٹھاتا ہوں ۔
میں اپنے علم اور مشاہدہ اور رویت عینی اور آنکھوں دیکھی بات کی