کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 346
اور اگر خبر درج ہی کرنی تھی تواپنے خلیفہ اول کی ہوتی ۔ مرزائی اخبار ” پیغام صلح “ کا نامہ نگار ایک اشتہار ” گنجینہ صداقت“میں لکھتا ہے : ” کہاں مولوی نورالدین صاحب کا حضرت مسیح موعود ( مرزا قادیانی) کونبی اللہ اور رسول اللہ اور اسمہ احمد کا مصداق یقین کرنا اور کہاں وہ حالت کہ وصیت کے وقت مسیح کی رسالت کا اشارہ تک نہ کرنا،ا ستقامت میں فرق آنا اور پھر بطور سزا گھوڑے سے لے کر بری طرح زخمی ہونا۔ آخر مرنے سے پہلے کئی دنوں تک بولنے ے بھی لاچار ہوجانا اور نہایت مفلسی میں مرنا اور آئندہ جہاد میں بھی کچھ سزا اٹھانا اور اس کے جوان فرزند عبدالحی کا عنوان سباب میں مرنا اور اس کی بیوی کا تباہ کن طریق پر کسی اور جگہ نکاح کرلینا وغیرہ ۔ یہ سب باتیں کم عبرت انگیز نہیں تھیں ،[1] اب ذرا سینہ تھام کے ان خبروں کوتاریخ کے سینہ میں محفوظ رکھنے کا بندوبست کیجیے، جوان کےخلیفہ ثا نی اور مرزاٖغلام کے بڑے لڑکے کے بارہ میں چھپی اور جن کی تردید کی جرات نہ آج تک کسی کوہوئی اور نہ خود مرزا بشیر الدین کواس کا حوصلہ ہوا اور وہ خبریں ہیں باقاعدہ گواہوں کی ایک فوج کے ساتھ،حضرت خلیفہ مرزائیت مرزا بشیر الدین محمود کے بارہ میں ایک مرزائی خاتون خود اپنا واقعہ بیان کرتی ہیں : ”میں میاں صاحب کے متعلق کچھ عرض کرنا چاہتی ہوں اور لوگوں میں ظاہر کردینا چاہتی ہوں کہ وہ کیسی روحانیت رکھتےتھے ۔ میں اکثر اپنی سہیلیوں سے سنا کرتی تھی کہ وہ بڑے زانی شخص ہیں مگر اعتبار نہیں آتاتھا، کیونکہ ان کی موننانہ صورت اور نیچی شرمیلی آنکھیں ہر گز