کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 343
بارہ میں نہیں بلکہ ہمارے بارہ میں تھا کہ ادھر اس کے مدیر نے ہمارے خلاف بہتان طرزای شروع کی ادھر زنجیریں پہن کرخودسوار ہوگئے ۔
اور اللہ دتہ صاحب ! اگر قاتلانہ حملہ باعث ذلت ہوتا تواس ذات گرامی پر حملہ کی کوشش نہ کی جاتی، جس کی چادر نبوت پر انگریزوں کے ایک ذلہ خوار نے ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی اور جس کے جوتوں پر تم نہیں تمہارے متنبی مرزاغلام احمد ایسے کروڑوں افراد وارے جاسکتےا ور قربان کیے جاسکتے ہیں۔ سید الکونین رسول الثقلین صلی اللہ علیہ وسلم کوقتل کرنے کی ایک نہیں کئی کوششیں کی گئیں ۔ جاؤ! سیرت اور سوانح کی کتابوں کواٹھاؤ، تمہیں غلام ہندی سے فرصت کہاں کہ رسول عربی علیہ السلام کی سیرت کے اورا ق الٹ سکو !
رہامعاملہ ” الاعتصام “ کاتواس کے بارہ میں ” اہل حدیث امرتسر“ کے نامور مدیر شیخ الاسلام حضرت مولاناامرتسری علیہ السلام کا ایک پسندیدہ شعر ہی نقل کیے دیتا ہوں ؎
ان یحسدون فانی لائمھم
قبلی من اھل الفضل قد حسدوا
اور آؤ پھر اسی یہ مناظرہ کرلو،تحریری یا تقریری جیسے تم چاہو اور جہاں تم چاہو کہ ذلیل کون ہوا؟ مرزاغلام احمدا ور اس کی اولاد اخلاف یاثناء اللہ اور اس کے ساتھی اور رفیق ؟
مرزا کی موت کب ہوئی ؟ کیسے ہوئی
نورالدین کیسے مرا ؟ اور بشیر الدین کا انجام کیاہوا؟ اور ہمیں امید ہے کہ لاحق کا انجام بھی سابق سے مختلف نہ ہوگا۔ ان شاء اللہ العزیز
مدیر ”الفرقان“ نے اپنے بغض اور رذالت طبعی کا مظاہرہ کرتے ہوئے لاہور کے ایک سوشلسٹ روزنامہ سے ایک خبر بھی نقل کی ہے جس میں مدیر ”ترجمان