کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 340
شکست تسلیم ہے توآؤ ،کسی بھی ایسے موضوع پر گفتگو کرلو جس کوتم منتخب کرو۔ بشرطیکہ اس کاتعلق مرزاغلام احمد کی نبوت اورا س کے صدق وکذب سے ہوتاکہ ہمار اقیمتی وقت صرف ہوتو اس میں آپ کے ساتھ ساتھ آپ کے متنبی کے جھوٹ کا بھی لوگوں کو علم ہوجائے ۔ ہمارے تین جولائی کے الفاظ آج بھی آپ کوللکاررہے ہیں : آپ کی لاف زبانی کے دن ختم ہوگئے، آئیے ہم آج آپ کو سرعام دعوت دیتے ہیں، کہ جس موضوع پر اور جہاں چاہیں ہم سے تحریری یا تقریری گفتگو کرلیں ، تاکہ لوگوں کوآپ کی کذب بیانی کے ساتھ ساتھ آپ کے مذہب متنبی کے جھوٹ کا بھی علم ہوجائے“ ہماری اس عبارت کودبارہ پڑھ لیجیے اور آئیے ہم آپ کے منتظر ہیں ، وہ گئی بات مرزائی لڑکے کے خطوط کی توآپ ایک جھوٹی مدعی نبوت کی امت کے ایک فرد سے جھوٹ اور افتراء کے علاوہ اور توقع بھی کیا کی جاسکتی ہے،نیز ان ایسے لونڈوں کی کیاحیثیت ہے کہ انہیں قابل التفات سمجھاجائے ،جن کی اپنی تحریریں غلط گوئی اور کذب بیانی کی غمازی کرتی ہیں، کہ ایک طرف تو وہ ۔ میرے بارہ میں لکھتا ہے : ” میری گفتگو اور بحث سے بہائیوں کا ایک ایرانی مبلغ جس سے میری فارسی میں بحث ہوئی بوکھلاگیااور بعد ازاں بہائیت سے تائب ہوگیا۔ “ اور دوسری طرف میرے ہی متعلق لکھتا ہے کہ : مدیر” الفرقان“ کی عربی میں گفتگو سن کر بچوں کی طرح اس کا منہ دیکھ رہاتھا اور دل ہی دل میں آپ کی علمیت کا اعتراف کررہاتھا“ حالانکہ جس بھائی مبلغ کی طرف اشارہ ہے، اس نے سیالکوٹ کے مرزائیوں کا ناطقہ بند کررکھا تھاا ور ایرانی الاصل والنسل ہونے کے ساتھ ساتھ فلسفہ