کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 338
پہچانتے ہیں انہیں معلوم ہوگا کہ میں نے ” اہل حدیث “ میں توتین ماہ سے کچھ لکھا ہی نہیں، البتہ ” ترجمان الحدیث“ کامختصر سا اداریہ اور ایک آدھ مضمون ضرور لکھتا رہا۔ اس دوران ” الفرقان“ کاکوئی پرچہ نہ ےتو دفتر میں موصول ہو ااور نہ ہی میں اپنی گوناگوں مصروفیات اور اسفار کی وجہ سے اس کی طرف توجہ سے سکا۔ اکتوبر کودفتر ” اہل حدیث “ سے نائب مدیر نے مجھے بتلایا کہ ”الفرقان “ابت ماہ ستمبر میں آپ کےخلاف اور جماعت اہل حدیث کےخالف کاروائی ہرزہ سرائی کی گئی ہے ، میں بت پرچہ منگواکر دیکھا توحیران رہ گیا کہ مرزائیت کاوہی بھگوڑا اور بزدل جسے ”خالد احمدیت “ کا لقب دیاگیا ہے اور جس کی شکست اور بزدلی کاشاہکار ”الاعتصام“میں ہمارے وہ گیارہ اداریے اور اس کے اپنے نام ایک کھلاخط ہے جن کا جواب اس سے ابھی تک نہیں بن پڑا آج کیسی لن ترانیاں کررہا اور دولتیاں جھاڑ رہا ہے۔ حالانکہ اسے اس کا بھی اعتراف ہے کہ وہ ماضی میں ہمارا جواب دینے سے قطعی طور پر قاصر رہا اور اس کا اظہاراس نےخود” الفرقان“کے شمارہ جولائی میں بھی کیا ہے ،جواس وقت ہمارے پیش نگاہ ہے ۔ مدیر ” الفرقان“کا جھوٹ اور شکست اور ہماری سچائی اور فتح خود اس کی تحریر سے نمایاں ہے کہ اس نے ان تمام مسائل سے قطع نظر کرکے جن کا ہم نے اپنے اداریہ مذکورہ بالا میں ذکر کیا ہے،دوایسے مسائل زیر بحث لانے کی تجویز رکھی ہے،جن کا ذکر کردہ مسائل سے کوئی تعلق نہیں کہ آیت” فلما توفیتنی “ میں توفی کے معنی موت اور قرآن مجید کی آیات میں فسخ پر تحریری گفتگو کرلی جائے ۔ گویا کہ وہ اس بات کا کھلم کھلا اقرراری ہے کہ : 1۔ اسرائیل او ر مرزائیت کا آپس میں گہرا ربط اور تعلق ہے ۔ 2۔مرزائیت اوراسرائیل دونوں ہی انگریز کی تخلیق اور سازش کا نتیجہ ہیں ۔