کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 336
کہ جب دونوں طرف اس مسئلہ پر تحریریں موجود ہیں تواس بحث سے کیا فائدہ اور میرے شدید اصرار پر بھی آپ آمادہ گفتگو نہ ہوئے اور آپ کا وہ رسالہ آج بھی آپ کی شکست کی یادگار کے طور میرے پاس محفوظ ہے ۔ اور پھر مجھے سیالکوٹ کے ان مرزائی لڑکوں نے یہ بھی بتلایاکہ جب انہوں نے آپ سے پوچھا کہ آپ اتنے بڑے مناظر ہوکر ایک معمولی طالب علم کولاجواب نہیں کرسکے، جس کے متعلق آپ کاخیال تھا کہ وہ پانچ منٹ سے زیادہ عرصہ آپ سے گفتگو نہیں کرسکے گا،توآپ نے فرمایاتھا "مجھے افسوس ہے کہ میں نے اس لڑکے کو سمجھنے میں غلطی کی اور اسی وجہ سے کوئی خاص تیاری نہیں کرسکا،وگرنہ اس کا بات کرنا دوبھر ہوجاتا اور پھر ”لڑکے “نے ”ا لاعتصام“ کے صفحات میں آپ کی اور آپ کے متنبی کی اپنی تحریروں سے،آپ کےخود ساختہ مذہب کے پرخچے اڑادیے ،لیکن آپ کی تیاری نہیں ہوسکی اور نہ ان شاء اللہ مرتے دم تک ہوسکے گی ،اور آج آپ بایں بضاعتی بے علمی اور بے مائیگی ، ایک فریب خوردہ قوم کو اور زیادہ دھوکے میں مبتلا کرنے کےلیے کہتے ہیں کہ آپ نے شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ رحمہ اللہ اور مناظر المسلمین مولانا محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ کو شکست دی ۔ لعنۃ اللہ علی الکاذبین ! حضرت ! کہاں راجہ بھوج اور کہاں گنگواتیلی ؟ نہ ہم سمجھے نہ آپ آئے کہیں سے پسینہ پونچھئے اپنی جبیں سے آپ کی لاف زبانی کے دن ختم ہوگئے ، آئیے آج بھی آپ کو سر عام دعوت