کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 333
کےخلاف یا وہ گوئی کی ابتداء اس وقت کی ،جب ہم ”الاعتصام “کی ادارت سے الگ ہوگئے ۔اس کے بعد اس نے ہماری مصروفیات کودیکھتے ہوئے جھوٹ اور غلط بیانی کا ایک طوما رباندھ دیا اور مزید ار بات کہ باوجود ہفتہ وار” اہل حدیث “اور ماہنامہ ” ترجمان الحدیث “کے تبادلۃ ً جاری ہونے کے ”الفرقان “ دفتر ” اہل حدیث “ میں ارسال کرنے سے گریز کیا، تاکہ ہم ان کے کذب کوآشکار نہ کرسکیں ۔ پچھلے دنوں اچانک ہی ” الفرقان“کے چند پرچے دیکھنے کا اتفاق ہوا تو ہم حیران رہ گئے کہ اس اخبار کا مدیر جو ہمارے سامنے بھیگی بلی بنارہا کرتاتھا ،ہمارے میدان سے ہٹتے ہی کس طرح شیر بن گیا ہے کہ اسے یہ کہتے ہوئے بھی شرم محسوس نہیں ہوئی کہ : ”اس نے اپنی طالب علمی کے زمانہ میں شیخ الاسلام ،وکیل المسلمین مولانا ثناء اللہ الارتسری ،کو ”اسلام اور مرزائیت“ کے موضوع پر شکست فاش سے دوچار کردیا تھا، اور برصغیر کے نامور عالم دین اور مناظر اسلام حضرت مولا نا محمد حسین بٹالوی رحمۃ اللہ علیہ اس سے گفتگو کی تاب نہ لاسکے تھے" خدا کی شان تودیکھو کہ کلچڑی گنجی حضور بلبل بستاں کرے نواسنجی حالانکہ یہ وہی مرزائی مناظر ہے کہ جس نے ”الاعتصام “ کے زمانہ ادارت میں ایک دفعہ اورصرف ایک دفعہ ہمارے سامنے آنے کی جرات کی تھی اور صرف ایک دفعہ ہمارے سامنے آنے کی جرات کی تھی ا ور پھر دوسری بار آنے کا حوصلہ اپنے اندر نہ پاسکااور جس کا تعاقب ہم نے ربوہ کی چار دیواری تک کیاتھا،لیکن باوجود للکار نے اور ابھارنے کے اسے گفتگو کی ہمت نہ ہوئی ۔کیااسے