کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 324
مظلومہ وبے کس وبے نے مرزا محمود پر عصمت دری کا الزام لگایا تھا اور پھر مدیر”الفرقان“ کامیاں فخر الدین مرزائی ملتانی کی شہادت کے بارے میں کیاخیال ہے کہ جسے اس نے مرزابشیر الدین محمود کے بارہ میں مرزائی مہاشہ محمد عمر کے حضور ثبت کروایاتھا کہ مرزا محمود کو تحریک جدید کا ایک فائد ہ ضرور ہوا ہے کہ پہلے تو لڑکوں کوتلا ش کرنا پڑتا تھااور اب لڑکے جمع شدہ مل جاتے ہیں : [1] اور اگر گواہی کی بات چل نکلی ہے تومیاں محمود کے بارہ میں عبدالرحمٰن مصری قادیانی ، مستری عبدالکریم قادیانی ، حکیم عبدالعزیز قادیانی ، محمد علی امیر جماعت لاہوری مرزائی پارٹی ،عمر الدین ثملوی ” راحت ملک اور مسماۃ سلمیٰ ابوبکر اور دیگر لاتعداد مرزائی لڑکوں لڑکیوں اور مردوں عورتوں کی گواہیاں کیوں ” الفرقان“ کے صفحات کی زیب وزینت نہیں بنائی جاتیں جوآپ کے دوسرے خلیفہ راشد اور نبی ہندی کے بیٹے کی زندگی کے بہت سے رخوں کی نقاب کشائی کرتے ہیں ؟ نہ ہم سمجھے نہ آپ آئے کہیں سے پسینہ پونچھے اپنی جبیں سے اور اگر مدیر ”الفرقان“ کوگواہیاں شائع کرنے کا بڑا ہی شوق ہوتو انہیں بشیرا لدین کے ابا اور اپنے ” مسیح موعود“ کے بارہ میں بھی مرزائی حلقوں سے کافی گواہیاں مل سکتی ہیں ۔ پہلی گواہی خود ” مسیح موعود“ کی اپنے ہی بارہ میں ہے،و ہ اپنے ایک مرید محمد حسین کولکھتے ہیں : محبی اخویم حکیم محمد حسین صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ” اس وقت میاں یار محمد بھیجا جاتا ہے ۔ آپ اشیاء خوردنی خود خریدیں اور ایک بوتل ٹانک وائن کی پلومرکی دکان سےخریدیں مگر