کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 323
اور اپنے گرامی مرتبت خاندان کی خدمات جلیلہ براءے سرکار انگریزی گنوانے کے بعد اپنا تذکرہ ان الفاظ میں کرتے ہیں ! ” میں بذات خود سترہ برس سے سرکارانگریزی کی ایک مثالی خدمات میں مشغول ہوں کہ درحقیقت وہ ایک ایسی خیر خواہ گورنمنٹ عالیہ کی مجھ سے ظہور میں ٓءی ہے کہ میرے بزرگوں سے زیادہ ہے اور وہ یہ کہ میں نے بیسیوں کتابیں عربی فارسی اور اردو میں اس غرض سے تالیف کی ہیں کہ اس کی اطاعت کرنا ہرایک مسلمان پر فرض ہے ۔ا ور جولوگ میرےساتھ مریدی کا تعلق رکھتے ہیں وہ ایک ایسی جماعت تیار ہوتی جاتی ہے کہ جن کے دل اس گورنمنٹ کی سچی خیرخواہی سے لبالب ہیں ۔ا ور میں خیال کرتا ہوں کہ وہ تمام اس ملک کےلیے بڑی برکت ہیں اور گورنمنٹ کےدلی جانثار “ [1] کیامدیر ” الفرقان“ مرزائیت کے بارے میں بھی ”الاعتصام “ کی اس گواہی کو،جوخود ان کے مقتداء کی اپنی تحریرات سے آراستہ اور تائید یافتہ ہے، اپنے پرچہ میں درج کرنے کی جرات کریں گے ؎ آئینہ دیکھ اپناسامنہ لے کے رہ گئے صاحب کو دل دل دینے پہ کتنا غرور تھا! اور اگر مدیر ” الاعتصام“ کی مسلمان ہونے کے ناطے مدیر " المنبر " کے بارہ گواہی نقل کی جاسکتی ہے توخا ن احمد دین قادیانی کی مرزائی بہو کی گواہی ،مرزائی خلیفہ میاں بشیر الدین محمود کے بارے میں کیوں نقل نہیں کی جاسکتی جس میں اس