کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 322
ضرور نقل کرنا چاہتے ہیں،وہ اپنی ایک درخواست میں جوانگریز لیفٹنٹ گورنر کو ارسال کی گئی تھی“ کہتا ہے : ” میں ایسے خاندان میں سے ہوں جس کی نسبت گورنمنٹ نے ایک مدت دراز سےقبول کیاہوا ہے کہ وہ خاندان اول درجہ پر سرکار دولت مدار انگریز کا خیر خواہ ہے۔ میرے والد صاحب اور خاندان ابتداء سے سرکار انگریز کے بل وجان ہوا خواہ اور وفادار رہےا ور گورنمنٹ عالیہ انگریزی ہے ۔ ” میرا باپ اور میرا بھائی اور خود میں بھی روح کے جوش سےا س بات میں مصروف رہے کہ اس گورنمنٹ کے فوائد واحسانات کولوگوں پر ظاہر کریں اور اس کی اطاعت کی فرضیت کولوگوں پر جمادیں ۔“[1] اور میں ایک ایسے خاندان سے ہوں کہ جواس گورنمنٹ کا پکا خیرخواہ ہے ۔ میرا والد مرزاغلام مرتنے گورنمنٹ کی نظر میں ایک وفادار اور خیر خواہ آدمی تھا۔ (1857ء میں جب مسلمان انگریز سے اپنی آخری موت وزیست کی لڑائی لڑرہے تھے انہوں نے اپنی طاقت سے بڑھ کر سرکار انگریز ی کومدد دی تھی یعنی پچاس سوار اور گھوڑے بہم پہنچاکر عین زمانہ غدرکے وقت سرکار ا نگریزی کی امداد میں دیے تھے،) پھر میرے والد کی وفات کے بعد میرا بڑا بھائی ، مرزاغلام قادر خدمات سرکاری میں مصروف رہا“ [2]