کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 318
”آخری زمانہ زمانہ میں ایک رسول کا مبعوث ہونا ظاہر ہوتاہے اور وہی مسیح موعود ہے ۔ “ [1] اور اس کے تین صفحے بعد رقمطراز ہیں : ” اور میں اس خدا کی قسم کھاکر کہتاہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس نے مجھے بھیجاہے اور اسی نے میرانام نبی رکھاہے ،ا ور اسی نے مجھے مسیح موعود کے نام سے پکارا ہے ،ا ور اسی نے میری تصدیق کے لیے بڑے بڑے نشان ظاہر کیے ہیں“[2] لاہوری مرزائیوں کے خطیب توجہ فرمائیں کہ ان کے اور ان کے مقتداء کے الفاظ وعبارات میں کس قدر تضاد اور تناقص ہے کہ وہ مسیحیت کوملمیت اور مجددیت کے معنوں میں لے کر اس سے نوبت کی نفی کرتے ہیں جس کے نام پر یہ کھیل کھیلاجاتاہے وہ خود یوں کہتے ہیں کہ وہ قرآن حکیم میں” نفخ فی الصور“ جوفرمایا گیا ہے : ” اس جگہ صور کے لفاظ سے مراد مسیح موعود ہے ،کیونکہ خدا کے نبی صور ہوتے ہیں “ [3] ”اور اس فیصلہ کےلیے خدا آسمان سے قرنامیں اپنی آواز پھونکے گا ! وہ قرنا کیاہے ؟ اس کا نام نبی ہوگا“ [4] اور یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جتنے حوالہ جات ہم نے نقل کیے ہیں یہ سب کے سب 1901ء کے بعد کے ہیں ،جب کہ مرزاغلام احمد لوگوں کو اپنے دام تزویر میں پھنساچکےتھے اور مجددیت ومہدویت کے تاریخی مقامات بڑی چالاکی چابکدستی سے طے کرکے نبوت پر ہاتھ صاف کرنے کا اعلان کرچکےتھے اور صاف