کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 317
ہم نے گزشتہ شمارہ میں مرزائی پرچے”پیغام صلح “ کا جواب دیتے ہوئے خود لاہوری مرزائیوں کے موسس اول : مولوی محمد علی صاحب ، اور مرزا غلام احمد قادیانی کی عبارات پیش کی تھیں کہ اول الذکر ، ثانی الذکر،کو عرصہ دراز تک رسول مانتے رہے اور ثانی الذکر نے واشگاف الفاظ میں نبوت کا دعویٰ کیا ،ا ور اس پر آخر تک مصر رہے ،ا سلیے پیغام صلح " کے مدیر وخطیب کا یہ کہنا کہ مرزا غلام احمد نے دعویٰ نبوت نہیں کیا ،بلکہ مجددیت ، ملمیت اور مہدویت کا دعویٰ کیاہے،حقائق سے کوئی تعلق نہیں رکھتا اوراس پر تو مدعی ست اور گواہ چست والی مثال صادق آتی ہے ،کہ مدعی تو اپنے جرم کا اعتراف کرتاہے اور گواہ خواہ مخواہ لوگوں کے سامنے لفظوں کے ہیر پھیر سے مدعی کی برات کے لیے تکلف وتکلیف میں مبتلاہواچاہتا ہے ، حالانکہ جیساکہ ہم نے کسی گذشتہ شمارہ میں لکھا تھا،کہ خود لاہوری مرزائی مرزاغلام احمد کو ” مسیح موعود علیہ السلام “ لکھتے اور کہتے ہیں[1] اور مسیح کے بارہ میں مرزاغلام قادیانی نے یہ تصریح کردی ہے کہ مسیح موعود نبی کا ہوگااور ایساہی خدا تعالیٰ نے ا ور اس کے رسول نے بھی مسیح موعود کا نام نبی اور رسول لکھا“ [2] ” آنے والا عیسیٰ باوجود امتی ہونے کے نبی بھی کہلائے گا “[3] اور ”تتمہ حقیقۃ الوحی “میں آیت وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّىٰ نَبْعَثَ رَسُولًاکاذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں :