کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 315
شکار ہے اور گروہ ثانی اس بارہ میں مخلص ۔ا ور یہ بات ہم بلا تحقیق نہیں بلکہ ولائل وبراہن سے کہتے ہیں ۔ چنانچہ دیکھے لاہوری مرزائیوں کے امیر اول محمد علی کس طرح مرزاغلام احمد کی نبوت کے اقراری ہیں، وہ لکھتے ہیں :
” ہم اس بات کو مانتے ہیں کہ آخری زمانہ میں ایک اوتار کے ظہور کے متعلق جووعدہ انہیں دیاگیاتھا وہ خدا کی طرف سے تھا اور اس کو ہندوستان کے مقدس نبی مرزاغلام احمد قادیانی کے وجود میں خدا تعالیٰ نے پورا کردکھایا“ [1]
اور دیکھیے کہ ا س سے بھی زیادہ وشگاف الفاظ میں کہتے ہیں :
” اس آخری زمانہ کے لیے تجدید دین کے واسطے بھی اللہ تعالیٰ نے یہ وعدہ کیاتھا کہ وہ عظیم الشان ضلالت کے وقت جواخیر زمانہ میں ظہور میں آنے والی ہے ،ا پنے ایک نبی کو دنیا کی اصلاح کے لیے مامور کرے گا ا ور اس کانام مسیح موعود ہوگا ۔ سوایسا ہی ہوا۔“
اور:
”ہر ایک نبی نے جوخدا کی طرف سے آیاہے ، دوباتوں پر زور دیا ہے ، اول یہ کہ لوگ خدا پر ایمان لائیں اور دوسرا یہ کہ اس کی نبوت کواورا س کومنجانب اللہ ہونے کو تسلیم کرلیں ۔۔۔ بعینہ اس قدیم سنت الٰہی کے مطابق اللہ تعالیٰ نے حضرت مرزاصاحب کو بھی مبعوث فرمایا“ [2]
یہ ہے”پیغام صلح “کے موسس اور لاہوری مرزائیوں کے قائد وامیر محمد علی صاحب کا حقیقی عقیدہ جسے بعد میں انتقاماً اور نفاقاً چھپانا شروع کردیا اگر چہ خفیۃ ً اس کو مانتے رہے اور” پیغام صلح “ بھی اب تک مانتا ہے،جیساکہ ہم نے اپنے