کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 311
وہ نبی ہیں ، ان کے اپنے الفاظ ہیں :
” اور ان ہی امور کی کثرت کی وجہ سے ا س نے میرانام نبی رکھا ہے، سو میں خدا کےحکم کےموافق نبی ہوں او ر اگر میں اس سے انکار کروں تو میرا گناہ ہوگا اور جس حالت میں خدا میرا نام نبی رکھتا ،ہوں میں کیونکر انکار کرسکتاہوں ، میں اس پر قائم ہوں “[1]
اور اپنے اخبار” بدر“ میں بھی اس بات کا اظہار کیاکہ :
”میں کوئی نیانبی نہیں ہوں ،پہلے بھی کئی نبی گزرے ہیں جنہیں تم لوگ سچا مانتے ہو“ [2]
ان واضح اور صاف دلائل کے ہوتے ہوئے لاہوری مرزائیوں کے امیر کا یہ کہنا کہ وہ مرزاغلام احمد کونبی نہیں مانتے اور حضور کے بعد دعویٰ نبوت کرنے والے کو لعنتی سمجھتے ہیں کیامعنی رکھتاہے؟ اگر وہ واقعی صدق دل سے خاتم النبین محمد اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوخدا کاآخری نبی اور آخری رسول سمجھتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مدعی نبوت کو کذاب اورا س کے ماننے والوں کودائرہ اسلام سے خارج سمجھتے ہیں توپھر ان کی مرزاغلام احمد کے بارے میں کیارائے ہے ؟ جب کہ ہم خود اس کی عبارات سے ثابت کرچکے ہیں کہ وہ نہ صرف مدعی نبوت ہے بلکہ اس بات کا بھی دعویٰ رکھتاہے کہ جس قدر نشانات اس کی نبوت کے اثبات کےلیے ظاہر ہوئےہیں اس قدر کسی اور نبی کےلیے ظاہر نہیں ہوئے، بلکہ وہ تو یہاں تک گیا ہے کہ :
”خداتعالیٰ نے اس بات کے ثابت کرنے کے لیے کہ میں اس کی طرف سے ہوں ،اس قدر نشان دکھلائے ہیں کہ وہ ہزار نبی پر بھی تقسیم