کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 309
”اس امت میں نبی کانام پانے کے لیے میں ہی مخصوص کیاگیااور دوسرےتمام لوگ اس نام کے مستحق نہیں“ [1]
ایک اور جگہ اس سے بھی زیادہ وضاحت سے رقمطراز ہیں :
ہلاک ہوگئے وہ جنہوں نے ایک برگزیدہ رسول کو قبول نہ کیا ، مبارک ہے وہ جس نے مجھ کو پہچانا ،میں خدا ،کی سب راہوں سے آخری راہ ہوں اور اس کے سب نوروں میں سے آخری نور ہوں۔ بدقسمت ہے وہ جو مجھے چھوڑتا ہے،کیونکہ میرے بغیر سب تاریکی ہے “۔[2]
اور پھر ان سب سے بڑھ کر :
” پس میں جب کہ اس مدت تک ڈیڑھ سو پیش گوئی کے قریب خدا کی طرف سے پاکر بچشم خود دیکھ چکا ہوں، کہ صاف طور پر پوری ہوگئیں تومیں اپنی نسبت نبی یا رسول کے نام سے کیونکر انکار کرسکتا ہوں اور جب کہ خود خدانے یہ نام میرے رکھے ہیں، تومیں کیونکر رد کردوں یاکیونکر اس کے سوا کسی سے ڈروں " [3]
صدرالدین صاحب اور ان کی جماعت بغور سنیں کہ مرزاغلام احمد کیاکہہ رہے ہیں :
" اور میں اس خدا کی قسم کھاکر کہتا ہوں ، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس نے مجھے بھیجا ہےا ور اسی نے میرا نام نبی رکھا ہے اور اسی نے مجھے موعود کے نام سے پکارا ہے اور اس نے میری تصدیق کےلیے بڑے بڑے نشان ظاہر کیے جوتین لاکھ تک پہنچتے ہیں “ [4]