کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 305
مروی کا لعدم اور دل دماغ اور جسم نہایت کمزور “ [1] ” اور پھر ان سب پر مستزادمالیخولیا او ر مراق کا موذی مرض “ [2] ” اور ہسٹریا بھی“ [3] اور پھر خدا منتظم وشدید العقاب نے روائے نبوت کے سرقہ کے جرم کی پاداش میں اس طرح اور ذلیل کیاکہ : ”قریب سو دفعہ کے دن رات میں پیشاب آتاہے اور اس سے ضعف ہوجاتاہے“ [4] ” اور اس وجہ سے رات کو مٹی کا برتن پاس ہی رکھ لیاجاتا اور اس میں پیشاب کرکے خود ہی مرزاقادیانی پیشاب کےبرتن کوصاف کرتا “ [5] اور آخر کار موت نے اس کی تمام ذلتوں اور رسوائیوں پر مہر تصدیق ثبت کردی، چنانچہ مرزاقادیان کے اپنے الفاظ جواس نے شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ رحمۃ اللہ علیہ کو دعت مباہلہ میں لکھے خود اس کی ذلت آمیز اور رسواکن موت پر زبردست گواہ ہیں ، وہ لکھتا ہے کہ : اگر میں ایسا ہی کذاب اور مفتری ہوں ،جیساکہ اکثر اوقات آپ اپنے پرچہ میں مجھے یاد کرتے ہیں تومیں آپ کی زندگی میں ہی ہلاک ہوجاؤں گا،”کیونکہ میں جانتاہوں کہ مفسد اور کذاب کی عمر بہت نہیں ہوتی اور آخر وہ ذلت اور حسرت کے ساتھ اپنے اشد دشمنوں کی زندگی میں ناکام ہلاک ہوجاتاہے “۔ [6]