کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 304
جن کی خاطر اس نے اپناسب کچھ حتیٰ کہ عزت کی موت کوبھی تج دیا تھااور یہ رسوائیاں صرف اسی کامقدر نہیں بنیں بلکہ اس کا مقدر بھی جس کی خاطر اس نے اپنا ایمان اور مذہب تک قربان کردیاتھا کہ خدائے جبار وقہار نے اس پر اس دنیا میں ہی انواع واقسام کی بیماریاں اور عذاب نازل کیے اور موت سے پہلے ہی رسوائیاں او رذلتیں اس پرمسلط کردی گئی: ” دایاں پاتھ (ٹوٹ گیاا ور آخر عمر تک شل رہا،کہ اس ہاتھ سے پانی تک اٹھا کر نہ پیاجاسکتا“[1] ”دانت خراب اور ان میں کیڑا لگاہوا“ [2] ”آنکھیں اس قدر خراب کہ کھولنے میں تکلیف ہو“ [3] ”حافظہ اس قدر خراب کہ بیان نہیں ہوسکتا“ [4] ” دوران سر اور برداطرف کی اس قدر تکلیف کہ موت سے تین برس پہلے تک اور اس سے پہلے بھی متعدد سال رمضان کے روزے نہ رکھے “ [5] ” اور کبھی دورے اس قدر سخت پڑتے کہ ٹانگوں کوباندھ دیا جاتا“ [6] ” اور کبھی اس قدر غشی پڑجاتی کہ چیخیں نکل جاتیں “ [7] ” اور اس کے علاوہ ذیابیطس اور تشنج قلب اور دق کی بیماری اور حالت