کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 299
نہ کیا اورا س کا نتیجہ یہ نکلا کہ ” اللہ تعالیٰ نے اسے ایسا ذلیل کیاکہ نام ونشان ہی مٹ گیا ،ا ور اپنی زندگی میں وہ رسوا اور نامراد رہا“[1] اب ظاہر ہے کہ کسی بھی مسلمان کا اس تحریر کوپڑھ کر جوش وغصہ میں آنا ایک قدرتی امر ہے اور اسے حق حاصل ہے کہ وہ ایسے بدباطن کا اچھی طرح نوٹس لے جوایک معزز اور قابل صد احترام مرحوم مسلمان عالم دین کو صرف اسلیے گالی دیتاہے کہ ا س نے جناب رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم المرسلین کےخلاف بغاوت کرنے سے انکار کردیاتھا،اگر نبی عربی فداہ ابی وامی صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری واطاعت ورسوائی ہے تو متنبی ہندی کی رفاقت واطاعت بھی باعث عزت اورقابل پذیرائی نہیں ہوسکتی ۔ ہمارے نزدیک غلام احمد قادیانی کے یہ مرید اور نورالدین مرزائی کے یہ حمایتی ان دونوں کے دوست نہیں، بلکہ دشمن ہیں جوہمیں اس بات پر مجبور کرتے ہیں کہ ہم ان کی ذلتوں اور رسوائیوں کا راز طشت ازبام کریں لیکن اس سے پہلے کہ ہم بتلائیں کہ کون ڈلیل ورسوا ہو کے مراہے ،مولانا محمد حسین بٹالوی علیہ الرحمۃ یانورالدین مرزائی ا ور مرزاغلام احمد قادیانی ؟ ہم اپنی حکومت اور پریس برانچ سے یہ پوچھنے کی جرات ضرور کریں گے کہ وہ ایسے بے لگاموں کوکیوں لگام نہیں دیتے جو ملک میں فتنہ وفساد کے بیج بوکر ملک کی سالمیت کونقصان پہنچاتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ اس فتنہ وفساد کے نتیجہ میں ان کے گھر وندے سلامت ومحفوظ رہیں گے،کیاانہیں معلوم نہیں کہ یہ اسی وقت تک محفوظ ہیں ، جب تک کہ ملک محفوظ ہے، اگرخدانخواستہ ملک پر کوئی آنچ آگئی تویہ بھی ان کے اثر سے مامون سے نہیں رہ سکیں گے ۔