کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 295
اور خود مرزاغلام کی مسلم دشمنی اورعداوت کا یہ عالم ہے کہ وہ یہ کہتا ہے ” یہ جو ہم نے دوسرے مدعیان اسلام سے قطع تعلق کیا ہے،اول تو یہ خدا کےحکم سے تھا،نہ اپنی طرف سے اور دوسرے وہ لوگ ریا پرستی اور طرح طرح کی خرابیو ں میں حدسے بڑھ گئے ہیں،ان لوگوں کو ان کی ایسی حالت کے ساتھ اپنی جماعت کے ساتھ ملانا یاان سے تعلق رکھنا ایساہے ،جیساکہ عمدہ اور تازہ دودھ میں بگڑا ہوا دودھ ڈال دیں جوسڑ گیا ہےا ورا س میں کیڑے پڑگئے ہیں اس وجہ سے ہماری جماعت کسی طرح ان سے تعلق نہیں رکھ سکتی اور نہ ہمیں ایسے تعلق کی حاجت ہے ،۔ [1] اور پھر یہی مرزا ئے قادیانی انتہائی جسارت سے کام لے کر اپنے آپ کو سرور عالم محمد اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے افضل واعلیٰ کہنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتا : ” ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانیت کی ترقیات کی انتہا نہ تھا بلکہ کمالات کے معراج کےلیے پہلا قدم تھا۔ پھرر وحانیت کی ترقیات کی انتہا نہ تھی بلکہ کمالات کےمعراج کےلیے پہلا قدم تھا۔ پھرروحانیت نے چھٹے ہزار کے آخر میں یعنی اس وقت پوری تجلی فرمائی “ [2] دیکھیے کس قدر گستاخی اور بے باکی سے ایک ادنیٰ ترین شخص اپنے آپ کو اعلی الخلائق سے افضل وبرتر کہنے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتا اور ظاہر ہے کہ مسلمانوں کےدل اس سے جس قدر بھی زخمی ہوں کم ہے ،ا س لیے ہم اپنی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس گروہ مسلم دشمن کو ہدایت کرے کہ وہ