کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 294
بارہ میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہتاہے : ” حضرت مسیح موعود (مرزائے قادیانی ) نے سختی سے تاکید فرمائی ہے کہ کسی ( احمدی) کوغیر احمدی کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہیے ۔ باہر سے لوگ اس کےمتعلق بار بار پوچھتے ہیں ، میں کہتا ہوں تم جتنی دفعہ بھی پوچھوگے، اتنی دفعہ ہی میں یہی جواب دوں گا کہ غیر احمدی کے پیچھے نماز پڑھنی جائز نہیں ،جائز نہیں ، [1] ایک اور جگہ پھر اس سے بھی زیادہ صراحت کے ساتھ کہتاہے : ” ہمارا یہ فرض ہے کہ غیر احمدیوں کومسلمان نہ سمجھیں اور ان کے پیچھے نماز نہ پڑھیں ، کیونکہ ہمارے نزدیک وہ خدا تعالیٰ کے ایک نبی کےمنکر ہیں ۔ یہ دین کا معاملہ ہے ،ا س میں کسی کا اپنا اختیا ر نہیں کہ کچھ کرسکے “[2] اور پھر یہی محمود احمد اس حد تک وشنام طرزای پر اتر آیا ہے کہ : ” کسی احمدی ( مرزائی )نے احمدیت (مرزائیت ) کی حالت میں غیر احمدی سے احمدی لڑکی کانکاح نہیں کیا،ا س سے مراد ہی ہے جوحدیث میں آیاہے لایزنی زان حین یزنی وھومومن نہیں زناکرتا کوئی زانی درآں حالیکہ وہ مومن ہو۔ بعض احکام ایسے ہوتے ہیں کہ جن کو کرتے وقت انسان ایمان سے نکل جاتا ہے اور اسی طرح یہ ممکن نہیں کہ کوئی شخص احمدیت کوتسلیم کرتا ہو او ر پھر غیر احمدی کواپنی لڑکی دے دی “ [3]