کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 293
حضرت مسیح موعود( مرزائے قادیانی) کی اس تحریر سے بہت سی باتیں حل ہوجاتی ہیں ،ا ول یہ کہ حضرت صاحب کو الہام کےذریعے اطلاع دی کہ ” تیراانکار کرنے والا مسلمان نہیں اور نہ صرف یہ اطلاع دی، بلکہ حکم دیاکہ تو اپنے منکروں کومسلمان نہ سمجھ، دوسرے یہ کہ حضرت ( مرزا) صاحب نے عبدالحکیم خاں کوجماعت سے اس واسطے خارج کیاکہ وہ غیر احمدیوں کومسلمان کہتا تھا، تیسرے یہ کہ مسیح موعود ( مرزا قادیانی) کے منکروں کومسلمان کہنے کا عقیدہ ایک خبیث عقیدہ ہے ،چوتھے یہ کہ جوایسا عقیدہ رکھے اس کے لیے رحمت الٰہی کادروازہ بند ہے ۔ چھٹے یہ کہ جو مسیح موعود کے منکروں کو راست باز قراردیتاہے ،ا س کا دل شیطان کے پنجے میں گرفتار ہے“ [1] ایک اور مرزائی مسلمانوں کےمتعلق یوں گہر بار ہے : خداتعالیٰ نے حضرت مرزاصاحب کوفرمایا کہ جس کو میرا محبوب بننا منظور اور مقصود ہو،اس کو تیری اتباع کرنی اور تجھ پر ایمان لانا لازمی شرط ہے،ورنہ وہ میرا محبوب نہیں بن سکتا۔ اگر تیرے منکر تیرے اس فرمان کو قبول نہ کریں، بلکہ شرارت اور تکذیب پر کمربستہ ہوں توہم سزا وہی کی طرف متوجہ ہوں گے، ان کافروں کے واسطے ہمارے پاس جہنم موجود ہے جوقید خانہ کا کام دے گا ۔ یہاں صرف حضرت احمد (قادیانی) کے منکر اور اطاعت وبیعت میں نہ آنے والےگروہ کوکافر قرار دیاہے ،اور جہنم ان کے لیے بطور قیدخانہ قراردیاہے“[2] اور مرزائیوں کادوسراخلیفہ مرزا محمود احمد مسلمانوں کے پیچھے نماز پڑھنےکے