کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 292
ضبط کیاجائے جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتےہوں ،کیونکہ اگر پاکستان ایسے قومی وملی وطن میں مسلمانوں کی نگہداشت نہ کی جاسکے تو دوسرے ممالک میں دوسروں سے کیاتوقع رکھی جاسکے گی ؟ اس سلسلہ میں ہم نے چند ایسی تحریروں کی نشاندہی کی تھی جس سے مسلمانوں کے قلوب واذہان انتہائی برااثر قبول کرتے ہیں اور ان کے اندر ہیجان اور منافرت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں ،آج ہم اس قسم کی چند اور تحریریں پیش کرتے ہیں تاکہ ہمارے ارباب اختیار کومعلوم ہوکہ ایک مخصوص گروہ جسےانگریزی حکومت نے اپنے مخصوص مقاصد کےلیے جنم دیاتھا،مسلمانوں کے متعلق کس قدر اشتعال انگیز اور منافرت خیز خیالات رکھتاہے ۔ مرزاغلام احمد قادیانی کافرزند مرزابشیر احمد مسلمانوں کےخلاف اپنے کینہ وعناد کااظہار کرتے ہوئے لکھتا ہے چودورخسری آغاز کردند مسلماں رامسلما باز کردند اس الہامی شعر میں اللہ تعالیٰ نے مسئلہ کفر واسلام کوبڑی وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے، اس میں خدا نے غیر احمدیوں کومسلمان بھی کہا ہے کہ وہ مسلمان کے نام سے پکارے جاتےہیں ،اور جب تک یہ لفظ استعمال نہ کیاجاوے لوگوں کو پتہ نہیں چل سکتا کہ کون مراد ہے،مگر ان کے اسلام کا انکاراس لیے کیاگیاہے کہ وہ اب خدا کے نزدیک مسلمان نہیں ہیں بلکہ ضرورت ہے کہ ان کو پھر نئے سرے سے مسلمان کیاجاوے۔ “[1] اور یہی بشیر احمداسلام اور مسلمانوں سے اپنے بعض باطنی کویوں اگلتا ہے :