کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 291
ایک اور دریدہ دہن گستاخ یہاں تک کہہ دیتاہے ۔ محمد پھر اترآئے ہیں ہم میں اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں محمد یکھنے ہوں جس نے اکمل غلام احمد کودیکھے قادیان میں ! “[1] ایک اور مرزائی شاہنواز لکھتاہے : ”حضرت مسیح موعود( مرزاقادیانی ) کا ذہنی ارتقاء آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ترتھا۔ [2] اور پھر مرزائیوں کا دوسراخلیفہ مسلمانوں کےخلاف اس قدر تند، تیز اور تلخ جذبات رکھتا ہے کہ اپنی کتاب ” انوارخلافت“ میں اس قسم کی شدید اشتعال ا نگیز تحریر درج کرنے سے نہیں چوکتا۔ ”ہمارا یہ فرض ہے کہ غیر احمدیوں کومسلمان نہ سمجھیں اور ان کے پیچھے نماز نہ پڑھیں ، کیونکہ ہمارے نزدیک وہ خداتعالیٰ کے ایک نبی کے منکرہیں۔ یہ دین کامعاملہ ہے،اس میں کسی کااپنااختیار نہیں “ [3] (بحوالہ الاعتصام ، 24مئی 1968ء ) پچھلے شمارہ میں ہم نے اپنی گزارشات پیش کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیاتھا کہ دنیا کی سب سے بڑی اسلامی ریاست پاکستان میں مسلمانوں کومکمل مذہبی تحفظ حاصل ہوناچاہیے، تاکہ کوئی دریدہ دہن اسلامی شعائر، دینی مصفلحات اور مسلم اکابر پر زبان طعن دراز نہ کرسکے اور قلم گستاخ حرکت میں نہ لاسکے اور ایسے تمام لٹریچر کو