کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 290
ایسی تمام تحریرات کوضبط کرے جن سے مسلمانوں کے عقائد پر زور پڑتی ہو اور ان کے جذبات کو ٹھیس لگتی ہو اور جنہیں پڑھ کر ان کے قلوب واذہان جوش میں آجاتے ہوں، کیونکہ جب تک اشتعال انگیزی خیزی کےمحرکات کاخاتمہ نہ کیاجائے گا،اس وقت تک اشتعال ونفرتختم نہیں کی جاسکے گی ۔ یہ کیسے ہوسکتاہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی اور ان کے پیروکار رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کریں، مسلمانوں کوکافر اور جہنمی کہیں ، ان کی نماز جنازہ پڑھنےسے منع کریں ، ان کے پیچھے نماز ادا کرنے سے روکیں ،ا ن سے شادی بیان کی ممانعت کریں اور مسلمان پھر اسے مسلمان ہی سمجھیں ؟ مرزاغلام احمد قادیانی اپنی کتاب اعجازاحمد ی میں لکھتا ہے : له خسف القمرالمنیر وان لی غسا القمران المشرقان اتنکر ”اس کے ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) لیے چاند گرہن کا نشان ظاہر ہوا اور میرے لیے چاند اور سورج دونوں کا۔اب کیا توان کا انکار کرے گا“ [1] اور مرزا قادیان کا بیٹا بشیر احمد تو یہاں تک گستاخی پر اتر آتاہے کہ : ” اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کفر ہے تومسیح موعود( مرزائے غلام قادیانی) کابھی کفر ہونا چاہیے کیونکہ مسیح موعود ( مرزا) نبی کریم سے کوئی الگ چیز نہیں ہے۔ بلکہ وہی ہے اور اگر مسیح موعود کا منکر کافر نہیں تو ( نعوذ باللہ) نبی کریم کا منکر بھی کافر نہیں ، کیونکہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ پہلی بعثت میں توآپ کا انکار کفر ہو مگر دوسری بعثت میں بقول مسیح موعود ” آپ کی روحانیت اقوی اور اکمل اور ارشد ہے“ آپ کا انکار کفر نہ ہو۔ [2]