کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 289
گا کیونکہ ا س سے ایک تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت وفضیلت میں فرق آتاہے ور دوسرے آپ کی بات کی تکذیب ہوتی ہے جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : فُضِّلْتُ عَلَى الْأَنْبِيَاءِ بِسِتٍّ أُعْطِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا وَأُرْسِلْتُ إِلَى الْخَلْقِ كَافَّةً وَخُتِمَ بِيَ النَّبِيُّونَ ( رواہ مسلم ) مجھے تمام انبیاء چھ چیزوں سے فضیلت دی گئی ہے ۔ 1۔مجھے جامع کلمات نوازا گیاہے ۔ 2۔ مجھے رعب ودبدبہ عطا کیاگیا ہے ۔ 3۔ میرے لیے اس اموال غنیمت کوحلا ل ٹھہرایاگیا ہے۔ 4۔ روئے زمین کومیرے لیے پاک اور سجدہ گاہ بنایاگیا ہے کہ جہاں نماز کا وقت ہوجائے،وہیں نماز اداکرلی جائے ۔ 5۔ مجھے پوری دنیا کےلیے مبعوث کیاگیاہے ۔ 6۔ نبیوں کاسلسلہ مجھ پر ختم کردیاگیاہے ۔ اب ظاہر مسلمان اس شخص کے بارہ میں کبھی اچھا نظریہ نہیں رکھ سکتے جوان کےمطاع مقتداء محمد اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت کوکم کرنا چاہیے ، یا ان کے ارشاد کی تکذیب کرے ا ور پھر وہ ایسے لوگوں کوکیسے پسند کرسکتے ہیں یا ان کے بارے میں اچھی رائے رکھ سکتے ہیں جوایسے آدمی کوخدا اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کے بالکل برخلاف نبی اور رسول مانتے ہیں اور پھر اس پر بھی اکتفا نہ کرتے ہوئے مسلمانوں کےخلاف زبان لعن وطعن بھی استعمال کرتے ہوں۔ اس لیے ہم اپنی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی اسلامی ریاست پاکستان میں مسلمانوں کےمفادات کالحاظ اور پاس رکھتے ہوئے ۔