کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 283
تکلیف نہیں ۔ لیکن عیسائی کو مسلمان کہنا دونوں فریقوں کےلیے رنج والم کا باعث ہوگا۔ عیسائی سے اپنی توہین پر محمول کرے گا اور مسلمان اسے اپنے مذہب کی اہانت سمجھے گا۔اسی لیے مسلمانوں کے ہاں چودہ سوسال سے ایک قاعدہ کلیہ چلاآرہاہےجوایک خدا کومانتا ہے اور اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہیں کرتا اور محمد اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کوتسلیم کرتاہے اور ان کے بعد کسی نئے نبی کی آمد وبعثت کوتسلیم نہیں کرتا وہ مسلمان ہے۔ اور اس کے علاوہ اگر وہ ایک خدا کومانتے ہوئے کسی اور کی بھی عبادت کرتاہے یامحمد اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کونہیں مانتا، یامان کر ان کے بعد کسی او ر پیدا ہونے والے کو بھی نبی تصور کرتاہے ، تووہ مسلمان نہیں ،اس قاعدہ پر جو پورا نہیں اترتا، ہمارے نزدیک اس کا اسلام اور مسلمانوں سے دینی ومذہبی ، کوئی بھی تعلق نہیں ۔ وہ ان کا ہم وطن ،ہم قوم،ہم نسل توہوسکتاہے ، ہم مذہب نہیں خواه عیسائی ہوں، کہ محمد اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کونہیں مانتے،خواہ کمیونسٹ ہوں کہ خداکونہیں مانتے خواہ ہندو ہوں کہ خدا کومانتے ہوئے اورروں کی بھی عبادت کرتے ہیں ،ا ور خواہ بہائی ہوں کہ رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم کومانتے ہوئے متنبی فارسی حسین علی مازندانی کوبھی مانتے ہیں اور خواہ مرزائی کہ متنبی ہندی کومانتے ہیں ،لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوخاتم النبیین نہ مانتے ہوئے کسی اور کی نبوت کےقائل ہیں ۔ بحوالہ الاعتصام 3مئی 1968ء