کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 282
الثبوت ہیں اور سیدنا ومولانا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ختم المرسلین کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت ورسالت کوکاذب اور کافر جانتاہوں ۔ میرا یقین ہے کہ وحی رسالت حضرت آدم صفی اللہ سے شروع ہوئی اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوگئی “۔[1] اور اسی طرح جس طرح ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دعویٰ نبوت کرنے والے کوحسب قول دجال اور کذاب اور کذاب بقول مرزاغلام قادیانی کافر وکاذب جانتے ہیں ،اسی طرح ایسے کذاب ودجال اور کافر کونبی سمجھنے والوں کوبھی دجال اور کذاب اور کافر کے پیروکار سمجھتے ہوئے کافر مانتے ہیں۔ یہ ہمارا عقیدہ ہے اور عقیدے کے بارہ میں کسی قسم کی مفاہمت ، مدافعت اور سودے بازی نہیں ہوسکتی ۔ ہاں ہم یہ بات ضرور کہتے ہیں کہ ملکی مفا د کی خاطر کوئی ایسا اقدام نہیں کرنا چاہیے جس سے کسی کی دل آزاری ہو۔ لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے کہ کسی غیر مسلم کو غیرمسلم کہنا کسی کی دل آزادی کا باعث نہیں ہوسکتا۔ اگر پاکستان میں بسنے والے عیسائیوں ، یہودیوں، پارسیوں، ہندوؤں، بدہسٹوں اور حتیٰ کہ بہائیوں کوغیر مسلم کہاجاسکتا ہے اور انہیں غیر مسلم کہنے سے کوئی فرقہ واریت لازم نہیں آتی ۔ تومرزائے قادیانی کے الفاظ میں کسی دوسرے کافر کے مانے والوں کومسلم قراردینے سے فرقہ واریت کیسے پیدا ہوجاتی ہے ؟ بلکہ فرقہ واریت اور دل آزاری تواس وقت پیدا ہوتی ہے جب کوئی غیر مسلم مسلمان نہ ہوتے ہوئے اپنے آپ کو مسلمان کہلا کر مسلمانوں کے جذبات کومجروح کرے یا مسلمان کسی غیر مسلم کومسلم کہہ کر اسے تنگ کریں۔ یہ بالکل واضح بات ہے کہ کسی عیسائی کوعیسائی یاغیر مسلم کہنا طرفین میں سے کسی کےلیے بھی موجب